• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب: منشیات کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے نئے اصول وضع

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پولیس کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے وقت ویڈیو بنانے کے احکامات دے دیے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے منشیات کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے نئے اصول وضع کر دیے۔

عدالت نے پنجاب حکومت کو 6 ماہ میں پولیس کو باڈی کیمرے اور ڈیش بورڈ کیمرے فراہمی کا حکم دے دیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ پاکستان منشیات کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی کنونشنز کے ساتھ وابستہ ہے، پاکستان منشیات کے قوانین کو کنونشنز کے اصولوں کے مطابق کرنے کا پابند ہے، پاکستان میں فوجداری میں جھوٹی شکایت کی بھرمار ہے، اس کی روک تھام کے لیے ریفارمز اور شفافیت کو بڑھانا ہوگا۔

 تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو گرافی منشیات کے جھوٹے کیسز سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے، پولیس اور منشیات کے ملزمان کے درمیان انٹر ایکشن میں ویڈیو گرافی سے جھوٹے کیسوں سے بچا جاسکتا ہے، ویڈیوز سے حاصل ڈیٹا سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا پیٹرن معلوم ہو سکتا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ان پیٹرنز سے پالیسی سازوں کو اہلکاروں کی ٹریننگ اور پالیسی بنانے میں مدد ملے گی، ویڈیو کے تجزیے سے حکام نظام میں موجود مسائل سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں، سپریم کورٹ نے حالیہ فیصلے میں منشات کے کیسز میں ویڈیو گرافی کی اہمیت پر زور دیا ہے، ڈی جی اے این ایف نے منشیات کی ریڈ کے لیے ویڈیو گرافی کے ایس او پیز جاری کر رکھے ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ پنجاب پولیس کا بھی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونا وقت کی ضرورت ہے، پنجاب حکومت کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کو ترجیحی بنیادوں پر پہننے والے کیمرے مہیا کرے، ان کیمروں سے بننے والی ویڈیو کے استعمال کےایس او پیز بنائے جائیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس ٹیم کا رہنما ہر آپریشن پر یقینی بنائے کہ آپریشن کی فوٹیج بنائی گئی ہے، اگر ویڈو ریکارڈ نہ ہو پائے تو کیس ڈائری میں اس کا درج ہونا ضروری ہے، جن جگہوں پر سیف سٹی کیمرے موجود ہیں تفتیشی افسر ان کی فوٹیج کو کیس ریکارڈ کا حصہ بنائے، عدالت نے منشیات کے ملزم کی درخواست ضمانت 5 لاکھ کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔

قومی خبریں سے مزید