• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جس طرف دیکھو لاکھوں کا مجمع ہے ، شہر کی فضا میں درود پاک کی گونج ہے، فضا میں ہرطرف نور کی بارش ہے، اک عجب سا سماں ہے عجب دلسوز منظر ہے ، میں اس وقت رسول اکرمﷺ کے شہر مدینہ منورہ میں رمضان المبارک کا آخری عشرہ بسر کررہا ہوں اور اپنے آپ کو دنیا کا خوش نصیب ترین انسان تصور کررہا ہوں ، صرف میں ہی کیا یہاں موجود ہر شخص کے یہی جذبات ہیں کیونکہ مسلمان کا یہ یقین کامل ہے کہ یہاں آیا نہیں جاتا بلکہ بلایا جاتا ہے ، یہاں کا بلاوا پانے والا ہر فرد خوشی سے جھوم رہا ہے ،یہاں سحر و افطار کا بھی اپنا مزہ ہے ،خالی ہاتھ مسجد میں داخل ہوں اور کسی بھی جگہ سر جھکا کر بیٹھ جائیں اذان مغرب سے قبل آپ کے سامنے دنیا کی بہترین افطاری موجود ہوگی ، یہاں دنیاوی زندگی کے ارب پتی افراد غلاموں کی طرح سر جھکائے اور اپنی حاضری کی قبولیت کی دعائیں مانگتے پھرتے ہیں ، مجھے معلوم ہوا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال بھی ہر سال کی طرح اس سال بھی مسجد نبوی ﷺ میں اعتکاف کے لیے بیٹھے ہیں ، سوچا ان سے ملاقات کی جائے ، معلومات حاصل کرکے مسجد نبوی ﷺ کی دوسری منزل پر پہنچا تو دیکھا ہزاروں لوگ عبادات میں مصروف ہیں وہیں ایک کونے میں دنیا کی وزارت کو بھول کر درجنوں دیگر معتکفین کے ساتھ دینی گفتگو میں مصروف ہیں ، مجھے دیکھا تو بتایا کہ کچھ پتہ نہیں چلتا کہ کب صبح ہوتی ہے اور کب شام ہوتی ہے ، بس اتنا یاد رہتا ہے کہ آقائے دو جہاں حضرت محمد ﷺ کی میزبانی میں ان کے گھر میں دس دن گزارنے کی سعادت حاصل ہورہی ہے ان کے خو ن میں عشق رسول ﷺ موجود ہے، ان کے والد بھی سچے عاشق رسولﷺ تھے اور ان کی وفات بھی مدینہ منورہ میں ہوئی اور انھیں جنت البقیع میں تدفین کی سعادت حاصل ہوئی ، احسن اقبال اس معاملے میں زیادہ خوش قسمت اس لیے ہیں کہ انھیں مدینہ منورہ کی تعمیر و توسیع کے منصوبے میں دو سال بطور ایڈوائزر خدمات انجام دینے کا موقع بھی ملا ، احسن اقبال سے گفتگو کے دوران ان کے گرد کافی مجمع جمع ہوچکا تھا جو ان کی گفتگو سننے کے لیے جمع ہوا تھا ،احسن اقبال نے بتایا کہ ان پر نارووال میں جب قاتلانہ حملہ ہوا تو اللہ تعالیٰ نے بہت کرم کیا ، انھیں نئی زندگی دی اور وہ گولی آج بھی ان کے جسم میں موجود ہے جو انھیں ایک سچا عاشق رسول ﷺ ہونے کااحساس دلاتی رہتی ہے ، مدینہ منورہ میں میری ملاقات ایک اور سچے عاشق رسولﷺ سے ہوئی جنھیں تاج آغا کے لقب سے پکاراجاتا ہے لیکن ان کا اصل نام سید محمد سبطین گیلانی ہے ، تاج آغا کو زندگی میں اٹھائیس مرتبہ خانہ کعبہ میں داخل ہونے کی سعادت حاصل ہوئی ہے جبکہ ان کے پاس مسجد نبوی ﷺ کی بیش بہا نشانیاں بھی موجود ہیں ، تاج آغا سچے عاشق رسول ﷺ ہیں یہی ان کی دولت ہے اور وہ اس پر فخر کرتے ہیں ، اپنے ایک خواب کے بارے میں تاج آغا کہتے ہیں کہ مجھے خواب میں پیغام آیا ہے کہ پاکستانی قوم کو بتا دو کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے ،بہت ہوچکا! اب ڈر جائو ، اتنا کہتے کہتے ان کی آواز بھرا گئی تھی آنکھیں بھیک چکی تھیں ، تاج آغا نے اپنی ذاتی استعمال کی تسبیح مجھے تحفے میں دی جو میرے لیے اعزاز ہے ، میں تاج آغا سے ملاقات کرانے پر برطانیہ سے آئے چوہدری سلیم اور جاپان کے ملک یونس کا بھی شکر گزار ہوں ، میری مدینہ منورہ میں دبئی سے آئے ہوئے ارب پتی عمر خان سے بھی ملاقات ہوئی جو دنیا کی تیز ترین اور رنگین زندگی چھوڑ کر آقائے دو جہاں کے مہمانوں کی غلامی میں مصروف ہے ، عمر خان نے مدینہ منورہ کے دو بہترین اور معیاری ہوٹل کو آخری دس دنوں کے لیے ٹھیکے پر لے کر ہر کھانا صرف ایک ریال میں ہر خاص و عام کے لیے وقف کردیا ہے ، یہاں سحر و افطار کے لیے آنے والا ہر مسلمان بہترین کھانے صرف ایک ریال دے کر کھا بھی سکتا ہے اور لے کر بھی جاسکتا ہے ،عمر خان کے مطابق اس نے بارہ سال قبل ادھار لے کر مدینہ میں سحر و افطار کرانا شروع کیا تھا اور آج وہ ارب پتی ہے اور کھانا کھلانے کا یہ کام بھی بہت بڑھ چکا ہے ، تو دوستو آئیں اور مدینہ منورہ کی رونقوں میں شامل ہوں ، اللہ تعالیٰ آپ سب کو یہاں آنے کی توفیق دے آمین۔

تازہ ترین