چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر کے ریفرنس پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ہائیکورٹ کے جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو 6 ماہ قید کی سزا کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ایڈووکیٹ زاہد محمود گورائیہ کو جیل بھجوانے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے بدتمیزی کرنے والے وکیل پر 1 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے زاہد محمود گورایہ کے خلاف توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ملزم وکیل کی جانب سے کارروائی عید کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
وکیل زاہد محمود گورایہ نے کہا کہ میں عدالت سے معافی کا طلب گار ہوں، مجھے سزا مل بھی جائے تو میں پھر بھی معافی کا طلب گار ہوں، سماعت کے دوران صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے بھی وکیل کو معاف کرنے کی استدعا کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صدر صاحب معافی اللّٰہ سے مانگیں میں کمزور آدمی ہوں۔
صدر ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ ہم جسٹس سلطان تنویر سے جا کر معافی مانگیں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو جسٹس سلطان تنویر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں میں خود بات کر لوں گا۔
چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، مجھےصرف اللّٰہ کا خوف ہے۔
یاد رہے کہ ہائیکورٹ کےجسٹس سلطان تنویر احمد نے وکیل زاہد محمود گورایہ کے خلاف چیف جسٹس کو توہین عدالت کا ریفرنس بھیجا تھا۔