ماہرِ قومی سلامتی امور سید محمد علی نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی کی تاریخ پرانی ہے۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سید محمد علی نے کہا کہ جنگ کے اختتام کا دارو مدار تین محرکات پر ہے، سلامتی کونسل میں امریکا، برطانیہ اور فرانس ایران کی مذمت کی قرار داد لاتے ہیں تو دیکھنا ہو گا کہ چین اور روس ویٹو کرتے ہیں یا ووٹ نہیں دیتے۔
سید محمد علی کا کہنا ہے کہ ایران سے تجارتی روابط متاثر ہو سکتے ہیں، ایران اسرائیل کشیدگی کا تیل کی قیمتوں پر اثر ہو سکتا ہے، اسرائیل میں حملے سے پہلے افراتفری پھیلی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کی تین کیٹیگریز ہیں، پہلی کیٹیگری وہ ہے جس کے ایران سے براہِ راست تعلقات ہیں، دوسری کیٹیگری والے مسلم ممالک امریکا کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔
ماہرِ قومی سلامتی امور کا کہنا ہے کہ تیسری کیٹیگری میں پاکستان، سعودی عرب، ایران ہیں جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کا جواب دے دیا۔
ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور کروز میزائلز سے حملے کیے ہیں، 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل کے مختلف علاقوں میں رات گئے سائرنز بج گئے، اسرائیل نے کئی ایرانی ڈرونز اور میزائلز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل فوج کے ترجمان نےکہا ہے کہ ایران نے 200 سے زائد ڈرونز اور میزائل داغے، ایرانی حملوں میں 1 لڑکی زخمی اور ایک فوجی تنصیب کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔
امریکی سیکیورٹی ذرائع نے اردن کی سرحد پر متعدد ایرانی ڈرونز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اردن کے جیٹ طیاروں نے بھی شمالی اور وسطی اردن سے اسرائیل کی طرف جاتے درجنوں ایرانی ڈرونز مار گرائے۔
ادھر برطانیہ نے بھی کئی جنگی اور ری فیولنگ ٹینکر طیارے خطے میں بھیج دیے، برطانوی حکومت کے مطابق طیاروں کو فضائی حملے روکنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔