• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ اور اس کے تمام اتحادی یا طفیلی ملکوں میں اسرائیل پر ایران کے محدود پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے پر ہاہاکار مچ گئی ہے اور ان کے لیڈر اس سراسر جوابی کارروائی کو مشرق وسطیٰ میں جنگ کے پھیلائو اور عالمی تصادم کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں جو اس نے شام میں اسرائیلی طیاروں کی ایرانی قونصل خانے پر بلاجواز وحشیانہ بمباری کابدلہ لینے کیلئے اور امریکہ سمیت ساری دنیا کو کھلے عام بتاکر کی ہے۔ لیکن حیرت کا مقام ہے کہ عالمی امن کے دعویداروں اور انسانی حقوق کے ان نام نہاد علمبرداروں میں سے کسی کوبھی یہ توفیق نہیں ہوئی کہ اسرائیل کی صیہونی حکومت جسے بانی پاکستان نے مغربی طاقتوں کا ناجائز بچہ قرار دیا تھا۔ پچھلے سات ماہ سے اس سرزمین کے اصل وارث ہزاروں نہتے فلسطینیوں جن کی اکثریت معصوم بچوں اور عورتوں پر مشتمل ہے کا جو قتل عام کر رہی ہے اس پر مذمت کےدو جھوٹے بول نیتن یاہو اور اس کے خونخوار ٹولے کے بارے میں بول دے۔ اپنے سرپرستوں سے ملنے والے مہلک اسلحہ، رقوم اور دوسری امداد کے بل پر اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ بڑا بول بھی بول دیا ہے کہ ہم ایران کو بھی غزہ بنا دیں گے۔ اپنی داخلی کمزوریوں اور مصلحتوں کے شکار اسلامی ملکوں میں یہ توفیق بھی ایران ہی کو ملی جس نے مظلوم فلسطینیوں کے لئے ایک ہلکی سی کارروائی تو کی۔ پاکستان جو خود اس وقت مشکل ترین سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے کئی ماہ سے دنیا کی توجہ فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے اسرائیل کی صورت میں بین الاقوامی یہودی لابی کی سازشوں اور عملی جنگ کی طرف دلا رہا ہے۔ اس نے موجودہ صورتحال پر قابو پانے میں بین المملکتی سفارت کاری کی ناکامی کا نتیجہ قرار دیا ہے اور تمام فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل سے کام لے کر کشیدگی کم کرنےکی طرف آگے بڑھیں ایرانی کارروائی پر ایران بھر کے علاوہ بیت المقدس، بیروت اور دنیا کے کئی دوسرے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں اور جشن منایا گیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ہم نے امریکہ، برطانیہ اور دوسرے دوست ملکوں کی مدد سے ایرانی ڈرونز اور میزائل تباہ کر دیئے مگر مغربی میڈیا نے یہ بتا کر اس دعوے کی قلعی کھول دی ہے کہ اسرائیل میں فوجی ٹھکانوں کو توقعات سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ فلسطین کی سرزمین پر قائم اس ناجائز ملک میں خوف و ہراس کا عالم ہے۔ کاروبار بند ہوگیا ہے، تعلیمی نظام معطل ہے اور نظام زندگی بے یقینی کا شکار ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم ایران کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکیاں دے رہے ہیں جنہیں امریکی صدر نے بتایا ہے کہ تم ایران پر حملہ کروگے تو امریکہ تمہارے ساتھ نہیں ہوگا البتہ اسرائیل پر حملہ ہوا تو ہم تمہاری حفاظت کریں گے۔ دنیا کو حیرت ہوگی کہ اگر وہ اس عہد پر عمل بھی کریں کیونکہ ایک طرف وہ ہلکے پھلکے انداز میں اسرائیل سے کہتے رہے ہیں کہ غزہ جنگ بند کرو مگر ساتھ اسے جاری رکھنے کے لئے اسلحہ، لڑاکا طیارے اور جنگی جہاز بھی بھیجتے رہے ہیں تاکہ کوئی فلسطینی بچ نہ پائے۔ برطانیہ بھی ان کے نقش قدم پر چلتا رہا اور دوسروں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک صاف گو اسرائیلی سفارتکار نے توخود کہہ دیا کہ امریکہ کی مدد کی بغیر ہم کسی سے لڑائی کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ اسرائیل نے ایران کے خلاف سلامتی کونسل کا اجلاس بلا لیا ہے۔ جس سے کسی خیر کی توقع عبث ہے۔ وہاں امریکہ ،برطانیہ اور فرانس اسرائیل کی طرفداری کرنے کے لئے موجود ہیں۔ رہ گئے چین اور روس تو وہ کب سے مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل پر زور دیتے ہوئے غزہ اور دوسرے علاقوں میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایرانی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ ہم نے محدود کارروائی کے ذریعے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے ہیں جو ایک حقیقت ہے۔

تازہ ترین