• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں ہزاروں جنوبی ایشیائی لوگوں کے ذیابیطس ٹیسٹ درست نہیں ہوتے

لندن (پی اے) ایک نئی ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ برطانیہ میں ہزاروں جنوبی ایشیائی لوگوں کے ذیابیطس ٹیسٹ درست نہیں ہوتے۔ ریسرچ میں ایک جنیٹک جرثومے کی نشاندہی ہوئی، جو جنوبی ایشیائی لوگوں میں پائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے HbA1c نتائج متاثر ہوتے ہیں۔ ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ٹیسٹ، جس میں بلڈ شوگر کی اوسط سطح کو ناپا جاتا ہے، ان جنوبی ایشیائی لوگوں، میں جن میں جنیٹک جرثومے موجود ہوتے ہیں، غلط طورپر کم رزلٹ دکھاتا ہے، جس کی وجہ سے تشخیص میں تاخیر ہوجاتی ہے انگلینڈ میں جنوبی ایشیائی پس منظر سے تعلق رکھنے والے 420,000سے زیادہ افراد رہتے ہیں ان میں سے 230,000افراد ذیا بیطس کے قریب تصور کئے جاتے ہیں اور ان کے ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق کم وبیش 7.6 فیصد جنوبی ایشیائی لوگوں میں یہ جرثومے پائے جاتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم وبیش 32,000جنوبی ایشیائی افراد میں یہ جرثومے موجود ہیں۔ ڈاکٹر مریم سیموئل اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ یہ جرثومے 7.6فیصد جنوبی ایشیائی لوگوں میں تو پائے جاتے ہیں لیکن دوسری نسل کے لوگوں میں یہ شاذ ہی ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر سیموئل کا کہنا ہے کہ بہت سے جنٹک جرثوموں کا تعلق خون کے سرخ خلیوں سے ہوتا ہے اور شمالی یورپی لوگوں میں یہ جرثومے بہت کم لوگو ں میں پائے جاتے ہیں۔ جینز اور صحت کی اسٹڈیز سے جنٹک ریسرچ میں شامل نہ کئے جانے والی آبادی پر توجہ دی جاتی ہے۔ جنٹک ریسرچ میں ایسے مختلف طریقے سمجھنے میں مدد ملتی ہے، جو ان کمیونٹیز میں ذیابیطس کی عدم مساوات کا سبب بنتی ہے۔ ذیابیطس یوکے کی ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر الزبتھ رابرٹسن کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹائپ 2ذیابیطس کی تشخیص اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے عمومی ٹیسٹ کا تعلق لوگوں کی نسل سے ہے۔ اس لئے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو اوسط بلڈ شوگر کا اندازہ کرنا چاہئے، اس کے بغیر وہ اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہتے ہیں اور ٹائپ 2ذیابیطس سے بے خبر رہتے ہیں، جنٹک اور ہیلتھ ڈیٹا دیکھنے والے ریسرچرز نے جن لوگوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان میں انگلینڈ میں رہنے والے 60,000بنگلہ دیشی یا پاکستانی تھے۔ ریسرچ کے دوران پتہ چلا کہ اس جرثومہ سے HbA1c کی سطح کم ہوجاتی ہے۔ HbA1c ٹیسٹ میں بلڈ شوگر کی سطح کا تخمینہ لگایا جاتا ہے اور پتہ چلایا جاتا ہے کہ خون کے سرخ خلیوں میں ہیموگلوبن کی سطح کیا ہے۔ ریسرچ سے ظاہرہوا کہ جنٹک جرثومہ خون کے سرخ جرثوموں میں تبدیلیوں سے جنٹک جرثومے بھی تبدیل ہوجاتے ہیں اور بتایا کہ اس سے HbA1c ٹیسٹ کے نتائج متاثر ہوتے ہیں۔ نتائج کے مطابق جن لوگوں میں جنٹک جرثومے کی ایک کاپی والے کی ٹائپ 2 ذیابیطس اوسطاً ایک سال بعد دریافت ہوتی ہے جبکہ 2 کاپیوں والوں کی شوگر کی تشخیص 2 سال بعد ہوتی ہے۔ یہ ریسرچ اب ذیابیطس یوکے پروفیشنل کانفرنس 2024 میں پیش کی جائے گی۔

یورپ سے سے مزید