سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے۔
سوشل میڈیا سائٹ ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
عدالت نے وزارت داخلہ کو ایکس کی بندش کا خط واپس لینے کا حکم دے دیا اور کہا کہ ایک ہفتے میں خط واپس نہیں لیا تو عدالت اپنا حکم جاری کرے گی۔
عدالت نے 9 مئی تک وزارت داخلہ سے ایکس بندش کی وجوہات پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔
عدالت میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تسلیم کیا ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا، ایکس کی بندش کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے پوچھا کہ کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ آج بھی ایکس چل رہا ہے یا نہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ کل تو ایکس چل رہا تھا، میں ہدایات لے لیتا ہوں ایکس چل رہا ہے یا نہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا۔
عدالت میں وکیل نے کہا کہ غلط خبر پر سوشل میڈیا ایپ پر 5 سو ملین تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے، سوشل میڈیا بند کرنے سے پہلے سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چار سے پانچ کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں، وی پی این کے ذریعے انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، یک جنبش قلم سے ایکس بند کردیا ہے کہ ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے ۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ کیوں صرف ایکس کو بند کیا گیا ہے؟ ملک آپ کو چلانا ہوتا ہے زمینی حقائق آپ کو پتہ ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مزید کہا کہ ملکی مفاد کا بھی آپ کو پتہ ہے، کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں اس کا کسی کو فائدہ بھی نہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ادارے، عدالتیں کس کے لیے ہیں؟ لوگوں کے لیے ہیں، لوگ ہیں تو ہم ہیں ایسے عہدوں پر بیٹھتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کی پاسداری اور ملکی مفاد اہم ہے، ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات پیش کی جائیں۔