• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خنجر زنی کے واقعات کی روک تھام کی مہم میں طلبہ تفتیش کار بن گئے

لندن (پی اے )خنجر زنی کے واقعات کی روک تھام کی مہم میں طلبہ تفتیش کار بن گئےلیڈ ز سٹی اکیڈمی کے 8ویں سال گروپ کے طلبہ کو یہ سکھایاگیا ہے کہ کسی جرم کی جاسوسی کیسے کی جاتی ہے ،12اور13سال کے بچوں کو خصوصی لباس پہناکریہ بتانے کیلئے ایک مصنوعی جگہ لے جایاگیا کہ کس طرح شواہد جن میں قدموں کے نشانات جمع کئے جاتے ہیں۔ پولیس کا کہناہے کہ اسے امید ہے کہ اس سے طلبہ کی چاقو لے کر چلنے کی حوصلہ شکنی ہوگی، یہ طریقہ کار خنجر زنی کے واقعات میں 5فیصد اضافے کے بعد شروع کی گئی ہے اس مہم کے دوران بین کنسیلا ٹرسٹ طلبہ کو چاقو لے کر چلنے کے خطرات سے آگاہ کررہاہے ،ان مشقوں میں حصہ لینے والے ایک طالب علم رابرٹ نے بتایا کہ مصنوعی مشق کے دوران ایک مصنوعی متاثرہ شخص کا بیان لینے کا تجربہ بہت ہی شاندار رہا ۔چیف انسپکٹر لوسی لیڈ بیٹر نے بتایا کہ انھیں توقع ہے کہ طلبہ دوسرے طلبہ کو بھی یہ بتائیں گے کہ انھیں کیا بتایا گیا ہے ، انھوں نے کہا کہ یہ بچے خنجر زنی کے جرم کے سفیر بن جائیں گے اور اپنے بڑوں کو بھی اپنےتجربات کے بارے میں بتائیں گے ،انھوں نے کہا پورے ملک کی طرح ویسٹ یارک شائر میں خنجر زنی کے بہت سے واقعات ہم دیکھ چکے ہیں۔ سینٹ گائلز ٹرسٹ چیریٹی کے انتھونی ٹیلر نے کہا کہ خنجر زنی کے جرائم پورے ملک کا مسئلہ ہے ،چیریٹی نے اپنے رضاکار بچوں سے ان کی تعلیم اور حقیقی زندگی کے تجربات پر بات چیت کیلئے بھیج دیا انھوں نے کہا کہ میں سمجھتاہوں کی خنجر زنی کی وبا کے پیش نظر ان بچوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ مختلف حالات میں انھیں کیاکرنا چاہئے ۔ 
یورپ سے سے مزید