• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ جدہ کی ایک گرم رات تھی جو گجرات سے آئے ہوئے باہمت نوجوان چوہدری مختار کی ہمت کو توڑنے میں ناکام ہوچکی تھی ، چوہدری مختار اس روز جدہ کےایک پارک میں دو اینٹوں پر سر رکھے اپنے مستقبل کے بارے میں سوچ رہاتھا لیکن مایوس نہیں تھا کیونکہ اسے معلوم تھا کہ اسےزندگی میں آگے بڑھنا ہے ہار نہیں ماننی۔ چوہدری مختار نے اس روز دن بھر محنت کرکے تیس ریال کی مزدوری حاصل کی تھی اور سوچ رہا تھا کہ اس قدر قلیل آمدنی سے اس کی زندگی کی مشکلات کس طرح حل ہوسکیں گی ، پاکستان میں والدین اور چھ بھائی بہن موجود تھے جن کی زندگی اسے تبدیل کرنا تھی ، وہ خود ایک باہمت اور محنتی نوجوان تھا اس لیے اسے یقین تھا کہ ایک دن اس کے حالات ضروربدلیں گے ، اس کا تعلق گجرات کے نواحی علاقے کے ایک غریب گھرانے سے تھا لیکن وہ زندگی بھر غریب نہیں رہنا چاہتا تھا وہ اپنے چھوٹے چھوٹے بھائی بہنوں کی قسمت تبدیل کرنا چاہتا تھا ،یہی وجہ تھی کہ گجرات کے نواحی گائوں سے نکل کر سعودی عرب آگیااب اسے اپنی ایمانداری سے آگے بڑھنا تھا ، اگلے روز وہ ملازمت پر جانے کے لیے کسی فیکٹری کے سامنے سے گزر رہا تھا کہ اسے ایک عربی شیخ دکھائی دیا جو ایک تکنیکی مشین ٹھیک کررہا تھا لیکن کامیاب نہیں ہورہا تھا ،اس موقع پر چوہدری مختار نے فیکٹری مالک سے درخواست کی کہ اگر موقع ملے تو وہ یہ مشین باآسانی ٹھیک کرسکتا ہے ،فیکٹری مالک نے فوری طو رپر مشین چوہدری مختار کے حوالے کردی جو انھوں نے چند منٹوں میں ٹھیک کردی اور وہیں سے چوہدری مختار کی نئی زندگی کا آغاز ہوا کیونکہ فیکٹری مالک نے چوہدری مختار کو اپنی کمپنی میں ملازمت فراہم کردی اور جب کام دیکھا تو جس تنخواہ کا معاہدہ ہوا تھا اس سے بھی زیادہ تنخواہ چوہدری مختار کو ادا کی ،وقت گزرتا رہا چوہدری مختار ترقی کرتا رہا یہاں تک کہ اس نے اپنے چھوٹے بھائی چوہدری شفقت کو بھی سعودیہ بلوالیا ،دونوں بھائی مختلف اداروں میں ملازمت کرتے رہے تاہم دوہزار ایک میں سعودی حکومت نے غیر ملکیوں کو کفیل کے سسٹم سے نکالنے کی منظوری دی تو وہیں انھوں نے غیر ملکیوں کو اپنی کمپنی بنانے کی اجازت بھی دے دی جس کے بعد چوہدری مختار اور ان کے بھائی چوہدری شفقت نے سعودی عرب میں اپنی کمپنی قائم کرلی اور سعودی الیکٹرک اور جدہ الیکٹرک سے بڑے بڑے ٹھیکے لینا شروع کردیئے ،چوہدری مختار اور چوہدری شفقت کی کمپنی دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہی تھی ، سینکڑوں ملازم رکھنا پڑر ہےتھے گاڑیاں خریدنا پڑرہی تھیں ، مدینہ منورہ میں مسجد نبویﷺ میں لگنے والی چھتریاں اور ان کا کنٹرول سسٹم بھی چوہدری مختار کی کمپنی تیار کرتی ہے ، یہی کمپنی جدہ سمیت سعودی عرب کے کئی شہروں میں بجلی کی انڈرگرائونڈ کیبلنگ کا کام بھی کرتی ہے ، اس کمپنی کے ملازموں کی تعداد پانچ سو کے لگ بھگ ہوچکی ہے اور یہ کمپنی بہت تیزی سے ترقی کررہی ہے ۔ مجھے یہ تمام کہانی اس کمپنی اسکان کام کے روح رواں چوہدری شفقت ،جو چوہدری مختار کے چھوٹے بھائی بھی ہیں ،نے سنائی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ جس تیزی سے ہم سعودی عرب میں ترقی دیکھ رہے ہیں اس تیزی سے پاکستان بھی ترقی کرے اور اس ترقی میں ہمارا بھی کردار ہو ، چوہدری شفقت نے کہا کہ ان کی کمپنی کی جانب سے آج تک کسی ملازم کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا گیا بلکہ جو ملازم خود چھوڑ کر چلا بھی جائے تو ہم اسے خوشی سے الوداع کرتے ہیں اور اگر کوئی ملازم واپس آنا چاہے تو ہم اسے واپس بھی رکھ لیتے ہیں ۔ چوہدری شفقت مجھے بتارہے تھے کہ ان کی کمپنی کی جانب سے پاکستان کو بھیجی جانے والی رقم کسی بھی پاکستانی ادارے کی جانب سے بھیجا جانے والا سب سے زیادہ زرمبادلہ ہے ۔ چوہدری شفقت نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈو آپریشن ہو، اوورسیز پاکستانیوں کا خصوصی خیال رکھا جائے ، ان سے پاکستان میں خصوصی برتائو کیا جائے ، ان کے لیے بہترین سہولتوں فراہم کی جائیں تو میرا دعویٰ ہے کہ یہ اوورسیز پاکستانی ہی پاکستان کو معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کردیں گے ورنہ جس ملک میں اپنے شہریوں کی عزت نہیں ہوتی اس ملک میں غیر ملکی بھی آکر سرمایہ کاری نہیں کرتے۔

تازہ ترین