پاکستان اور سعودی عرب امت مسلمہ کے دو روشن ستارے ہیں۔ ایک اسلام کا پہلا مرکز اور دوسرا اسلام کے نام پر وجود میں آیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کی محبتوں کے نشان دور دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔ تازہ اور عالی شان خوشبو کا جھونکا امام حج اور رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹرمحمد بن عبدالکریم العیسی کا دورہ پاکستان اور اس میں اسلام آباد میں سیرت میوزیم کا افتتاح ہے۔
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی رابطہ عالم اسلامی کے فعال ترین سیکرٹری جنرل ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی اسکالرز کی عالمی تنظیم کے سربراہ بھی ہیں۔ رابطہ عالم اسلامی سعودی عرب کا ایک اہم ادارہ ہے جس کے سربراہ مملکت کے شاہ خود ہوتے ہیں۔ اس کا ایک ذیلی ادارہ اسلامک ریلیف آرگنائزیشن بھی ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کا اسلام کی اشاعت اور فروغ میں نمایاں اور اہم کردار ہے۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے وژن 2030ءکے مطابق اس کردار کو بہت وسعت دی ہے۔ انہوں نے یورپ، برطانیہ، امریکہ کے دورے کیے۔ عیسائیوں اور یہودیوں کے مذہبی پیشواؤں سے ملاقاتیں کیں۔جناب پوپ جان پال سے ان کے مرکز ویٹی کن میں ملاقات کی۔ اور اسی طرح بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنسوں کا انعقاد کیا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے جو ابہام پائے جاتے ہیں ان کو دور کیا جائے۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کا اپنا منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کا یہ تیسرا دورہ تھا۔ 28رمضان کو آپ پاکستان تشریف لائے۔ان کا یہ دورہ وزیر اعظم پاکستان جناب شہباز شریف کی دعوت پر تھا۔ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر جناب نواف بن سعید المالکی جو کہ فی الحقیقت سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ سعودی عرب سے سرمایہ کاروں کو لانا اور ہر وقت دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے بھرپور اور جاندار کردار ادا کر رہے ہیں۔
عید کے موقع پر اپنے گھر سے یہاں آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ شاہ فیصل مسجد میں نماز عید کی امامت کی اور خطبہ ارشاد کیا۔ اس کے بعد رابطہ کے زیر انتظام اسلام آباد میں قائم یتیم خانے دارِ علی بن ابی طالب میں یتیم بچوں کے ساتھ عید گزاری۔ پاکستان میں رابطہ کے ریجنل ڈائریکٹر شیخ سعد مسعود الحارثی ہیں۔ اس دورے کو بامقصد بنانے کیلئے انہوں نے بھی دن رات محنت کی۔ شیخ سعد کی پاکستان سے محبت کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ وہ اردو بھی بولتے ہیں۔
دورہ کا اہم پروگرام جناح کنونشن ہال میں تلاوت اور حفظ قرآن کریم کا مقابلہ تھا۔وزیراعظم پاکستان جناب شہباز شریف مہمان خصوصی تھے۔سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، ڈاکٹر مولانا علی محمد ابو تراب کی سرپرستی اور محنتوں سے عید کی تعطیلات کے باوجود نوجوانوں نےحافظ عامر صدیقی اور حافظ سلمان اعظم کی قیادت میں ہال بھردیا تھا ۔وزیراعظم نے حافظ ابو بکر جس نے حال ہی میں ایران میں قرآت میں پوزیشن حاصل کی،انعامات دیتے وقت خود اس سے کہا کہ وہ مائیک پر آ کر بات کرے اور دوران تقریر بھی اس طرح کے مقابلوں اور ابوبکر کی خوب حوصلہ افزائی کی۔ قومی سطح پر ضرورت ہے کہ قرآنی تعلیمات کو فروغ دیا جائے۔ اسی موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور معزز مہمان نے سیرت میوزیم اسلام آباد کا بھی افتتاح کیا۔ سیرت میوزیم اس سے پہلے مدینہ منورہ اور اس کے بعد سینیگال اور مراکش میں قائم کیا گیا۔ مدینہ منورہ میں قائم ہونے والا سیرت میوزیم ہیڈ آفس کا بھی درجہ رکھتا ہے۔ گزشتہ سال پنجاب کے سابق نگران وزیر بلدیات ابراہیم حسن مراد کے ہمراہ اس میوزیم کا دورہ کرنے اور دیکھنے کا موقع ملا۔ یہ کمال کا میوزیم ہے۔ اور یہ شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد امیر محمد بن سلمان کی دانش مندانہ قیادت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آپ سیرت کے جس پہلو کو بھی لے لیں، اس پر مکمل ، با حوالہ اور مستند معلومات فوری طور پر آپ کے سامنے آ جائیں گی۔ آپ کا کردار، آپ کی مسکراہٹ، آپ کی بول چال، آپ کی جنگیں، آپ کے معاہدے، ایک ایک چیز آپ کے سامنے آتی چلی جائے گی۔ یہ ایک تاریخی ورثہ ہے۔ جو پوری دنیا میں منہج نبوی ﷺ اور معطر سیرت طیبہ کے پھیلنے کا ذریعہ اور دین اسلام کی رواداری اور وسعت کا ترجمان ہے۔ مدینہ منورہ کے اس میوزیم میںوی آر اور تھری ڈی کے ذریعے سیرت طیبہ کے بہت سارے پہلوؤں کو اس طرح اجاگر کیا گیا ہے کہ جیسے آپ خود سب کچھ ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ سات زبانوں میں اس کو پیش کیا گیا ہے۔ جن میں اردو، فرانسیسی، ترکی، انڈونیشی، عربی اور انگریزی شامل ہیں۔ ایک دفعہ آپ اس میوزیم میں داخل ہوں تو باہر نکلنےکو دل نہیں کرتا۔ اسلام کی عظمت، غیر مسلموں کے حقوق، نبی کریم ﷺ کے عہد کے 500نمونےاور عجائب گھروں کی ناد رچیزیں بھی اس میوزیم کا حصہ ہیں۔ اسلام آباد میں قائم ہونے والا سیرت میوزیم مدینہ منورہ میوزیم کی کاپی ہو گا اور یہ اہالیان پاکستان کے لیے بہت عالی شان تحفہ۔جہاں نہ صرف وہ علم کی پیاس بجھا سکیں گے بلکہ بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔
سیکرٹری جنرل کے دورہ کا آخری پروگرام محترم سفیر کے گھر عشائیہ تھا جہاں پر پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام مدعو تھا۔اس کا موضوع تمام مسالک کے درمیان باہمی تعلقات میں اضافہ اور رواداری تھا۔مولانا فضل الرحمان، سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم،ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری، سابق وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری، شاہ اویس نورانی، مولانا فضل الرحمان خلیل، مولانا محمد احمد لدھیانوی، پیر نقیب الرحمان،صاحب زادہ زاہد محمود قاسمی، حسین زاہدقاسمی، مولانا عتیق الرحمان شاہ، مولانا طاہر اشرفی، صاحب زادہ حسان حسیب الرحمان اور راقم الحروف سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی ۔ معزز مہمان نے انتہائی درد دل کے ساتھ اپنا مافی الضمیر شرکاء کے سامنے رکھا اور اتحاد و اتفاق،اعتدال و میانہ روی پر زور دیا۔اور کہا کہ مسلمانوں کے تمام مسالک میں مشترکات زیادہ اور اختلافات کم ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مشترکات کو ساتھ لے کر چلا جائےاور مل کر اسلام کے فروغ کے لیے کام کیا جانا چاہئے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس
ایپ رائےدیں00923004647998)