• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

K-4 منصوبہ مکمل ہونے کے بعد بھی گھروں تک پانی نہیں پہنچ پائے گا، شہر میں سپلائی نظام پر کام نہ ہوسکا

کراچی( رپورٹ ۔۔۔طاہر عزیز) کراچی کو پانی کی فراہمی کے عظیم تر منصوبہ کے فور فیز ون مکمل ہونے کے بعد 260 ایم جی ڈی پانی 2025 کے آخرتک کراچی پہنچا دیا جائے گا تاہم یہ شہر میں سپلائی کا نظام(Augmentation ) پر کام شروع نہ ہونے کی وجہ یہ سے لوگوں کے گھروں تک نہیں پہنچ پائے گا .

رواں سال کے فور کا 60 فی صد کام مکمل ہو جائے گا اس وقت منصوبے پر 50 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں اور کینجھر جھیل سے پائپ بچھانے کا کام تقریباً پچاس فی صد مکمل ہو چکا ہےکراچی تک پانی پہنچانے کے لئے 110 کلو میٹر طویل 84 ا نچ قطر کی دوپائپ لائنیں بچھائی جا ئیں گی .

کراچی پانی پہنچانے کے لئے کینجھر جھیل کے قریب دو پمپنگ اسٹیشن تعمیر ہو نگےجبکہ کراچی کے باہر تین مقامات پپری،گڈاپ(ناردرن بائی پاس) اور منگھو پیر (حب) میں تین ریزوائر بنائے جائیں گے یہاں سے فلٹریشن کے بعد پانی کراچی کے شہری علاقوں کو سپلائی کیا جاسکےگا.

 منصوبے کی تعمیراتی ذمے دار واپڈا اور کنسلٹنٹ فرم دونوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہےاور یہ آئندہ سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا تاہم اس کے مکمل ہونے سے کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو سکے گا کیونکہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی موجودہ لائینوں میں مزید پانی لینے کی گنجائس نہیں ہے اس کے لئے پورے شہر میں نیا سسٹم بچھایا جانا ہے اسے بچھانے کی زمہ داری واٹر کارپوریشن اور حکومست سندھ کی ہے اس میں کافی تاخیر ہے حال میں میں وزیر اعلی سندھ کی زیرصدارت اجلاس میں سی ای او واٹر کارپوریشن نے بتایاکہ اگر اس پر آج سے کام شروع کر دیا جائے تو یہ مئی 2027تک مکمل ہو سکے گا اور اس پر لاگت 70 سے 72 ارب روپے آئے گی.

 اس صورتحال سے یہ بات واضح ہوتی ہےاگر کے فور کا پہلا فیز مکمل ہو بھی جائے کراچی کے شہریوں کوتین سال سےقبل پانی نہیں ملی سکے گا کیونکہ کراچی میں سپلائی کی لائینیں بچھانے کا ٹینڈر تاحال نہیں ہوا ہےیہ مکمل ہو گا تو کینجھر جھیل سے پمپس کراچی کو پانی فراہم کر سکیں گےبعض ماہرین نے حکومت کو اعلیٰ سطح پر یہ رائے بھی دی ہے کہ کراچی میں پانی اور سیوریج کا نظام چلانااب واٹر کارپوریشن کے بس کی بات نہیں رہی ہے اسے پرائیویٹ سیکٹر کے حوالےکرنا ہو گا۔

اہم خبریں سے مزید