چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہوٹل پر لکھا ہوتا ہے ادھار مانگ کر شرمندہ نہ کریں، ہم کہتے آپ التوا مانگ کر شرمندہ نہ کریں۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس ہندو جیم خانہ کی ملکیت کے کیس میں 1 ماہ کا التوا مانگنے پر مدعی کے وکیل سے مکالمے کے دوران دیے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ التوا مانگ کر ہمیں شرمندہ نہ کریں، آپ کیس چلائیں اور بتائیں یہ جگہ کس کی ہے؟
دوران سماعت وکیل نے کہا کہ عمارت سیٹھ رام گوپال داس نے 1925 میں بنائی تھی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تو یہ مذہبی جگہ ہے، عبادت گاہ ہے، کیا ہے؟
اس پر رکنِ قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ یہاں مندر بھی ہے، اوم کے نشانات ہیں۔
چیف جسٹس بولے آپ سپریم کورٹ جائیں، وہاں بسم اللّٰہ لکھا ہوا ہے تو وہ مسجد تو نہیں ہوجائے گی؟ ایسے دلائل مت دیں جس کی کوئی بنیاد ہی نہ ہو۔
رمیش کمار نے کہا ہمارا دعویٰ 39 ہزار مربع گز زمین کا ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ ہندو برادری کو الگ کیوں کرنا چاہتے ہیں، آپ ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں۔
رمیش کمار کی انسپکشن کی اجازت دینے کی درخواست پر چیف جسٹس نے کہا آپ کو اس سے الگ رکھیں گے، آپ کے پاس پارلیمنٹ میں بہت کام ہے۔
اس موقع پر سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو بلڈنگ کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی اور فریقین سے تجاویز مانگ لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فریقین کی تجاویز کی روشنی میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔