اتوار 27؍اپریل2024ءکو وزیر اعظم آفس اور وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک اعلان سے قومی سیاست میں یہ پیش رفت سامنے آئی کہ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو وزیر اعظم شہباز شریف نے نائب وزیر اعظم کاعہدہ بھی تفویض کیا ہے۔ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب میں ہیں۔ کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ تقرری 28؍اپریل 2024ءسے مؤثر ہے۔ وزیر اعظم نے کس اختیار کے تحت اسحٰق ڈار کو نائب وزیر اعظم نامزد کیا۔ کس قانون کی بنیاد پر یہ تقرری کی گئی ۔ نائب وزیر اعظم کے کیا اختیارات ہونگے؟ نوٹیفکیشن سے ان سوالات کا جواب نہیں ملتا۔ تاہم ذرائع خاموشی کا سبب یہ بتاتے ہیں کہ ا س عہدےکا آئین پاکستان اور رولز آف بزنس میں کوئی ذکر نہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق رولز آف بزنس 1973ءوزیر اعظم کو یہ اختیار دیتےہیں کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں معاونت کیلئے نائب وزیر اعظم سمیت کوئی بھی تقرری کر سکتے ہیں ۔ چند برس قبل پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں چوہدری پرویز الٰہی 25جون 2012ءسے 16مارچ 2013ء تک ڈپٹی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔بادی النظر میں وزیر اعظم شہباز شریف کا مذکورہ فیصلہ گمبھیر ملکی مسائل کی کیفیت میں کام بانٹنے کا ایسا طریقہ اور انتظامی اقدام ہے جس کے ذریعے کسی بھی معاملے میں تاخیر کے امکانات کم کئے جا سکتے اور بروقت فیصلہ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ دستور پاکستان میں نائب وزیر اعظم کا کوئی باقاعدہ عہدہ نہیں۔ یہ علامتی عہدہ ہے۔ پرویز الہٰی کو بھی شاید سینیارٹی مدنظر رکھ کر یا سیاسی ضرورت کے تحت یہ عہدہ دیا گیا تھا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اس عہدے کے فرائض کا تعین کر کے اسے ریاست کے مفاد میں استعمال کیا جائے۔ سیاسی ضرورت یا محض ٹائٹل تک محدود نہ رکھا جائے۔