• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی سیاسی لیڈر یا ٹولہ فوج پر حملہ کرے، دھمکیاں دے، پروپیگنڈا کرے، اس سے بات نہیں ہو گی: ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف چوہدری—فائل فوٹو
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف چوہدری—فائل فوٹو

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو ہنگامہ کرنے اور کرانے والوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا دینی پڑے گی، کوئی سیاسی لیڈر یا ٹولہ فوج پر حملہ کرے، دھمکیاں دے، پروپیگنڈا کرے، اس سے بات نہیں ہو گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس بریفنگ میں کہا کہ حالیہ دہشت گرد واقعات کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں بے امنی کے لیے افغان سر زمین استعمال کر رہے ہیں، دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی سرکوبی کے لیے ہر حد تک جائیں گے، خطے میں دہشت گردی کے خلاف سب سے اہم کردار پاکستان کا رہا ہے، ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سر زمین استعمال کر رہے ہیں، پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت کی ہر سطح پر مدد کی، افغانستان کی عبوری حکومت نے وعدوں پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، دہشت گردوں کے خلاف ہر ممکن حد تک جائیں گے، دہشت گردی جیسے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کو تیار ہیں، افواجِ پاکستان کی اوّلین ترجیح ملک میں امن امان قائم کرنا ہے، پاکستان دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی مدد کی ہے جس کی دنیا معترف ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے، ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں، 5 لاکھ 63 ہزار سے زائد افغان شہری واپس جا چکے ہیں، لاکھوں افغان باشندے ابھی تک پاکستان میں رہ رہے ہیں، افغان شہریوں سے ملکی معیشت پر بوجھ پڑ رہا تھا، امن و امان کی صورتِ حال خراب ہو رہی تھی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گرد امن و امان کی صورتِ حال خراب کر رہے ہیں، افواجِ پاکستان دہشت گردوں کے سامنے دیوار بنی ہوئی ہیں، شمالی وزیرستان کی چیک پوسٹ پر دہشت گرد حملے میں جوان شہید ہوئے، ناکام دہشت گرد کارروائیاں ثبوت ہیں کہ سیکیورٹی فورسز دشمن کے عزائم ناکام بنا رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 26 مارچ کو ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا، جس کا سرا افغان شہری تک گیا، داسو ڈیم حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، داسو ڈیم حملے کا خود کش حملہ آور افغان تھا، 23 اپریل 2024ء میں پشین میں 3 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے، حالیہ حملوں میں ملوث دہشت گرد افغان شہری ہیں، دہشت گردوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، 2024ء میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف 13 ہزار 435 آپریشن کیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاک فوج ایس آئی ایف سی کے تحت حکومت کے ساتھ مل کر معاشی معاملات میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے، بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر لگاتار خطرات ہیں، بھارتی فوج کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کر رہی ہے، کشمیری عوام اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ رائے دہی کے منتظر ہیں، ہم کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے، بھارتی ایجنسیوں نے اپنی حکومت کی ایماء پر پاکستان میں بھی ٹارگٹ کلنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان فلسطینیوں کے مؤقف کی حمایت جاری رکھیں گی، پاکستان میں چینیوں کی سیکیورٹی اولین ترجیح ہے، چینیوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، بشام واقعے کا مقصد پاک چین دوستی کو سبوتاژ کرنا تھا، کچھ ہمسایہ ممالک سی پیک اور ملکی ترقی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، بشام حملے کی مکمل منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، خود کش بم بار اور گاڑی بھی افغانستان سے آئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ 9 مئی صرف افواج نہیں پورے پاکستان کا مقدمہ ہے، ذمے دار کیفر کردار تک نہ پہنچیں تو نظامِ انصاف پر سوال اٹھتا ہے، فوج، ایجنسیوں، ان کے سربراہوں کے خلاف ذہن سازی کی گئی، سیاسی لیڈروں نے چُن چُن کر اہداف دیے، ان واقعات کو سب نے دیکھا، کیمروں نے عکس بند کیا، سچ سامنے آ گیا تو فالس فلیگ کا پراپیگنڈا کیا گیا، مذموم سیاسی مقاصد کے لیے معصوم بچوں کو ورغلایا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ لندن میں بلوائیوں کے لیے دن رات عدالتیں لگا کر سزا دی گئی، واشنگٹن میں کیپٹل ہل میں گھسنے والوں کو سخت سزائیں دی گئیں، یہ وہ ممالک ہیں جن کی مثالیں دیتی ہماری اشرافیہ تھکتی نہیں، برطانیہ امریکا میں اس سے بہت کم ہوا تھا، کیا ہم کسی اور سانحے کا انتظار کر رہے ہیں؟ جھوٹ پر جھوٹ، فریب پر فریب کی اجازت نہیں دی جا سکتی، سزا نہ دی تو ملک میں کسی کی جان، مال و آبرو محفوظ نہیں رہے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کوئی سیاسی لیڈر یا ٹولہ اپنی فوج پر حملہ کرے، دھمکیاں دے، پروپیگنڈا کرے اس سے بات نہیں ہو گی، انتشاری ٹولے سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی، بات چیت سیاسی جماعتوں کو زیب دیتی ہے اداروں کو نہیں، 8 فروری کے انتخابات، فوج کا کردار صرف محفوظ ماحول فراہم کرنا تھا، پاکستان میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کسی کو نہ اڈے دیے ہیں، نہ دیے جائیں گے، 6 ججز کے خط کا معاملہ عدالت میں ہے، بغیر ثبوت کے الزامات لگانا مناسب نہیں، آرٹیکل 19 آزادیٔ اظہار رائے کی ضمانت دیتا ہے، آزادیٔ اظہار کا مطلب یہ نہیں کہ قوم کی اخلاقیات تباہ کردیں،آئینِ پاکستان اور دین ریاست اور افواج کے خلاف پروپیگنڈے کی اجازت نہیں دیتا، افواجِ پاکستان نے آئینِ پاکستان کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے،عدلیہ اور آئین کا وقار داؤ پر لگانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، امید کرتے ہیں کہ مقننہ قانون سازی کرے گی، ہمارا ہتھیار ہماری سچائی اور ایمان ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اگر ایک مخصوص سیاسی ٹولہ سامراجی استثنیٰ لیتے ہوئے یہ کام کرتا رہے گا تو ایک دن اپنی فوج پر چڑ ھ دوڑےگا، پاک فوج میں خود احتسابی کا شفاف عمل ہے جو ہر وقت جاری رہتا ہے، 9 مئی کے واقعات پر فوج نے اپنا احتساب کا عمل مکمل کر لیا، افواجِ پاکستان کو سیاست میں الجھانا کسی کے حق میں نہیں، تجارت کی آڑ میں منشیات، اسلحہ اور دہشت گرد آ رہے ہوں تو اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تجارت کو کبھی بھی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا، ہم نہیں تو کچھ نہیں، یہ وہی سیاسی سوچ ہے کہ پاکستان کو امداد نہ دی جائے، کیا اس سیاسی سوچ نے پاکستان پر پابندیاں لگانے کےلیے لابنگ نہیں کی؟ یہ چاہتے ہیں کہ ملک معاشی طور پر اور ہر لحاظ سے نیچے جائے، پاکستان میں افغانیوں کی بڑی تعداد موجود ہے، 9 مئی روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی یقینی بنانا ہماری ذمے داری ہے، یہ جو حملے ہوئے ہیں ان کا مقصد پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانا ہے، بشام واقعہ پاک چین دوستی سبوتاژ کرنے کے لیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن میں 80 فیصد کیسز نمٹا دیے گئے ہیں، دنیا بھر میں حتیٰ کہ ترقی یافتہ ممالک میں مسنگ پرسنز کی تعداد لاکھوں میں ہے، مسنگ پرسنز کا معاملہ قانون نافذ کرنے والوں کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ پیچیدہ ہے، حکومت اسے بہت سنجیدگی سے لیتی ہے، حکومت لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے، 9 مئی کے ملزمان کو آئین و قانون کے مطابق سزا دینی پڑے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنا دیا جائے، جوڈیشل کمیشن بنانے کی بات کر کے کنفوژن پیدا کی جاتی ہے، جوڈیشل کمیشن وہاں بنتا ہے جہاں کوئی ابہام ہو، ہم تیار ہیں، بنائیں جوڈیشل کمیشن، جوڈیشل کمیشن احاطہ کرے کہ 2014ء میں دھرنا کیسے ہوا؟ پارلیمنٹ پر حملہ کیسے ہوا؟ آئی ایم ایف کو خطوط لکھے گئے تاکہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے دیا جائے، 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو اس بات پر بنایا جائے کہ یہ واقعات ہو کیسے گئے؟ کس طرح کے پی کے سرکاری وسائل کے ساتھ چڑھائی کی گئی، 9 مئی کی حقیقت یہ ہے کہ سیاسی ٹولہ اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کون لوگ تھے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف نفرت پھیلا رہے تھے؟ سیاسی ٹولے کو اتنی شہ ملی کہ اس نے اپنی ہی افواج پر حملہ کر دیا، عوام کو بے وقوف نہ سمجھا جائے،عوام نے سیاسی انتشاری ٹولے سے خود کو الگ کیا، مذمت کی، جھوٹا پروپیگنڈا اور مظلومیت ظاہر کی گئی، 9 مئی کا مقدمہ افواجِ پاکستان کا نہیں بلکہ عوامِ پاکستان کا ہے، میڈیا اور سوشل میڈیا میں اداروں اور افواجِ پاکستان پر الزام لگایا جاتا ہے، جب ثبوت مانگتے ہیں تو وہ مزید الزامات لگاتے ہیں، افواجِ پاکستان حقیقت پر یقین رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کا بازار گرم ہے جس پر قانون سازی ہونی چاہیے، فیک نیوز کے حوالے سے نئے اور موجودہ قوانین پر سختی سے عملدرآمد ہونا چاہیے۔ نفرت اور پروپیگنڈے کے خلاف ایکشن نہ لیا تو معاشرے کو نقصان ہوگا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارا ہتھیار ہمارا سچ ہے، ایکس کی بندش کی بحالی کا یہ مناسب فورم نہیں ہے۔ عوام کو سمجھ آرہا ہے کون، کیا اور کیسے اور کیوں جھوٹ بول رہا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پروپیگنڈا کیسے کیا جاتا؟ عوام کو سمجھ آرہا ہے، جھوٹ، فریب کو عوام کی تعاون کے ساتھ شکست ہوگی۔ ایک جھوٹ کو چھپانے کےلیے دوسرا جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔

الیکشن پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن میں ٹرن آؤٹ 47 فیصد تھا۔ 8 فروری میں 9 مئی گم ہونے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج ایک قومی فوج ہے، اس میں تمام قومیت، تمام مکتبہ فکر کے لوگ ہوتے ہیں۔ ہم کسی خاص سیاسی سوچ کو لے کر آگے نہیں بڑھتے، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہوتے ہیں۔۔

انکا کہنا تھا کہ جنرل الیکشن 2024 میں فوج کا کردار الیکشن کمیشن کے دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق تھا، الیکشن میں آرمی اور دیگر اداروں نے وہ محفوظ ماحول فراہم کیا۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹ بولاجاتاہے، سیاسی بیانیہ بنایا جاتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اگر خطرہ ہے تو ان غیر جمہوری رویوں سے ہے۔ اس قوم کے جو شہدا، افسران، جوان اس قوم کا اثاثہ ہیں، ان کی فلاح و بہبود کےلیے ایک مربوط نظام موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے مالی سال پاکستان آرمی نے براہ راست 100 ارب روپے ٹیکسز کی مد میں دیے۔ پاک فوج کے ذیلی اداروں نے 260 ارب روپے ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں ادا کیے۔ فوجی فاؤنڈیشن نے 223 ارب، ڈی ایچ ایز نے 23 ارب روپے کے ٹیکس جمع کروائے۔ این ایل سی نے ساڑھے 3 ارب، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ نے 3 ارب روپے ٹیکس جمع کرائے۔ پاک فوج کے ذیلی اداروں سمیت پاک فوج نے کُل ملا کر 360 ارب روپے کے ٹیکس جمع کروائے۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ این ایل سی انٹرکنیکٹیویٹی فراہم کر رہی ہے، اربوں روپے کی تجارت اس کے ذریعے ہو رہی ہے۔ ان اداروں میں کثیر تعداد میں سویلنز کام کر رہے ہیں، حاضر سروس فوجی ان اداروں میں آٹے میں نمک کے برابر ہیں، ایس آئی ایف سی اور دیگر شعبوں میں فوج کا کردار سہولتکاری کا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ہمیں سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہنے کی عادت اپنانا ہوگی، عوام اپنی فوج اور اداروں کے ساتھ ہے، مخصوص جماعت کو ووٹ ڈالنے والے فوج کے خلاف نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان میں کوئی سیاسی سوچ نہیں ہوتی، ہر حکومت وقت کے ساتھ افواج پاکستان کا آئینی و قانونی تعلق ہوتا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ 9 مئی سانحہ کرنے والے اور کروانے والوں کا کیوں احتساب نہیں ہوا؟ فوج نے اپنے اندر تو احتساب کرلیا، ہم حقائق پر جاتے ہیں، ہمارا ایک سخت کڑا احتساب کا نظام ہے۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ عدالت میں ہے اس پر بات نہیں کروں گا۔ افواج پاکستان کو سیاست میں الجھانا کسی کے حق میں نہیں۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کسی کو نہ اڈے دیے ہیں نہ ہی اڈے دیے جائیں گے۔ 

انکا کہنا تھا کہ پاکستان تجارت کے حق میں تو ہے غیرقانونی تجارت کے حق میں نہیں، تجارت کی آڑ میں منشیات، اسلحہ اور دہشت گرد آرہے ہوں تو اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فلاح پہلی ترجیح ہے باقی چیزیں ثانوی ہیں، یہ مذموم سیاسی سوچ ہے کہ ہم نہیں تو کچھ نہیں۔ کیا آپ کے سامنے انہوں نے آئی ایم ایف کو لکھا نہیں کہ امداد کو مشروط کیا جائے؟ یہ چاہتے ہیں کہ یہ ملک کسی بھی طرح سے نیچے رہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے سرحد پر اپنی سطح پر باڑ لگائی۔ مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کو سہولت ملتی جارہی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ون ڈاکومنٹ نظام قائم کردیا گیا ہے۔ 5 لاکھ 63 ہزار افغان مہاجرین واپس افغانستان جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو اس بات پر بنایا جائے یہ ہوکیسے ہوگیا؟  آپ جی ایچ کیو پر حملہ کر رہے ہیں۔ 9 مئی پر جوڈیشل بنانا ہے تو دیکھنا ہوگا یہ برائی یہاں تک کیسے پہنچی؟ فوج کا 8 فروری کا کردار سیکیورٹی فراہم کرنا تھا۔ 

انکا کہنا تھا کہ کسی کو پاکستان کی ترقی کے راستے میں آنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

بہاولنگر واقعے پر بات کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بہاولنگر میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ بہاولنگر واقعہ کے فوری بعد سیکیورٹی اور پولیس افسران نے اس معاملے کو حل کیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کے ساتھ پولیس کا ایک اہم کردار ہے۔ ملک دشمن عناصر کوشش میں ہوتے ہیں فوج اور عوام میں تفریق ڈالی جائے۔

قومی خبریں سے مزید