شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی ایم این اے آصفہ بھٹو زرداری کو انکے والدصدر پاکستان آصف علی زرداری نےمنصب سنبھالتے ہی خاتون اول کا درجہ عطا کیا ہے۔ یہ عمل یقینا ہم سب کیلئے باعث فخر ہے کہ بے نظیر بھٹو کی بیٹی پاکستان کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست کی وراثت کو پروان چڑھائےگی ۔آصفہ بھٹو اعلیٰ تعلیم یافتہ ممبر قومی اسمبلی ہونے کیساتھ ساتھ انتہائی مہذب اور پاکستانی ثقافت و تہذیب کی بھی روشن مثال ہیں۔ صدر پاکستان آصف زرداری نے اپنے بچوں کی تربیت کو شاندار روایات کے ساتھ ہمیشہ جوڑے رکھا ہے محترمہ بھٹو زرداری کے خاتون اول قرار دیے جانے کے اعلان نے پاکستان کی سب بیٹیوں کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے ۔صرف آصفہ ہی نہیں صدر پاکستان آصف زرداری نے تمام تر بیٹیوں کے سر پہ گویا دست ِ شفقت رکھ دیا ہے یوں یہ ذمہ داری بھی تو صدر پاکستان نے اپنے اوپر لے لی ہے کہ اب پاکستان کی کوئی بیٹی کسی دشمن سوچ اور کردار کے ہاتھوں رسوا نہیں ہو گی۔آصفہ زرداری نے یونیورسٹی آف ایڈن برگ آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے ہی وطن میں عوام کی خدمت کا فیصلہ کیا ۔اگر کسی بیٹی کی سیرت و کردار، انداز و اطوار اور فہم و ذکا کا جائزہ لینا ہو تو اسکی ماں سے مل لینا چاہیے جب آصفہ بھٹو کی والدہ کا ذکر کیا جائے تو ذہن کے پردے پر ایک ایسی صنف آہن کی تصویر ابھرتی ہے جس نے اپنے والد کے مشن کو برقرار رکھتے ہوئے سیاست کے میدان میں قدم رکھا ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو سیاست میں وارد ہوئیں، پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں اوردو مرتبہ وزارتِ کے عہدے پر فائز رہیں۔ محترمہ بڑی ہی جرات و بہادری کے ساتھ ہر لمحہ باد مخالف کے سامنے ڈٹی رہیں۔ یہاں تک کہ اپنی سیاسی کمپین کے دوران ہی دہشتگردی کا شکار ہو کرجان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
ایسے حالات میں جبکہ سیاست بھی اپنے عروج پر ہو سیاسی مصروفیات بھی بے انتہا ہوں۔ بچوں کی پیدائش ان کی نگہداشت ،بحیثیت ماں ان سے اپنے تعلق و محبت کو استوار رکھنا، ان میں اپنے اسلاف و خاندانی وقار کی روح پھونکنا بڑے حوصلے اور جذبے کی بات ہے۔ ایسی صنف آہن کے ہاتھوں پروان چڑھنے والی اولاد میں فیصلہ سازی اور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے حالات کا رخ موڑ دینے کی صلاحیت دیگر افراد کے مقابلے میں بلا شبہ زیادہ ہوتی ہے۔ایسے وقت میں جبکہ پاکستان دگرگوں حالات کا شکار ہے بلا شبہ پاکستان کو ایسے تازہ و جواں خون کی اشد ضرورت ہے جو اپنے تجربہ کار تاریخی پس منظر کے ساتھ ساتھ باصلاحیت، دیانت دار اور نیک نیت بھی ہو یعنی صحیح معنوں میں عوامی خدمت کا جذبہ رکھتا ہو جس کو اپنے زورِ بازو پر مکمل اعتماد و یقین ہو جب کوئی اپنی مدد آپ کےتحت میدان عمل میں اترے تو خدا کی نصرت و فتح اس کے ساتھ ساتھ چلتی ہے اور وہ اپنی صلاحیتو ں کا لوہا منوا لیتا ہے۔ آصفہ بھٹو زرداری بلا شبہ اپنی اس عظیم کامیابی پرتحسین کی مستحق ہیں کہ کس طرح انہوں نے اندرون سندھ جا کر پیپلز پارٹی کی کامیابی کیلئے مہم چلائی اپنے کاغذات نامزدگی نواب شاہ ریٹرننگ آفیسر کے دفتر میں بذات خود جمع کروائے اور کامیابی حاصل کی۔
بات ہو رہی تھی خاتون اول کے خطاب کی، کسی بھی بیٹی کیلئے باپ کی طرف سے دیا جانے والا یہ خطاب اپنی نوعیت کا ایک منفرد اعزاز ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کے اس خوبصورت اظہار خیال نے جو انہوں نے اپنی بیٹی کو خاتون اول کا خطاب دے کر کیا نہ صرف آصفہ بھٹو زرداری بلکہ مملکت خداداد پاکستان کی سب بیٹیوں کے اندر عزت و وقار کے اس احساس سے بھی عبارت کر دیا ہے۔ بیٹیاں باپ سے محبت عزت و شفقت پدری کی ہی خواہاں ہوتی ہیں وطن کی سب بیٹیاں آصفہ بھٹو زرداری کو اپنی جانب سے ایک نمائندہ بیٹی تصور کرتے ہوئے بہت سی بھلائیوں اور خیر کی خواہاں ہیں کہ خواتین یعنی بیٹیوں کے حقوق ان کی فلاح و بہبود، داد رسی، حق تلفی اور دیگر مسائل کے حوالے سے جو اصول و ضوابط اور قوانین بنائے گئے ہیں ان پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے نیز وقت اور حالات کی ضرورت کے پیش نظر جو نئے ایس او پیز اور قوانین بنانے اور ان پر عمل درآمد کروانے کی ضرورت ہو ان کیلئےبھی کوئی فوری لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔ پاکستان کو اس مشکل گھڑی سے نکالنے میں عورتیں بھی مردوں کے ساتھ ہیں بس انہیں کسی مناسب قیادت اور بہترین پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی رہنمائی و قیادت کی جائے۔