مرتّب: طلعت عمران
’’سن ڈے میگزین‘‘ کے پلیٹ فارم سے ہم نے آپ کو ’’ماؤں کے عالمی یوم‘‘ کے موقعے پر پیغامات لکھ بھیجنے کا سندیسہ دیا تھا۔ ماں کا اولاد سے رشتہ ہی کچھ اتنا پیارا، اتنا عظیم ہے کہ جواباً اَن گنت پیغامات موصول ہوئے۔ چوں کہ تمام تر پیغامات کی ایک ساتھ اشاعت ممکن نہ تھی، تو ہم مرحلہ وار شایع کیے دے رہے ہیں۔ آج ملاحظہ فرمائیں، ہمارے اس سلسلے کی دوسری اشاعت۔
(ماؤں کو خراجِ تحسین)
ہم کتنے خوش نصیب لوگ ہیں کہ عموماً ہمارے دن کی ابتدا اور اختتام ماں کے درشن اور دُعاؤں ہی سے ہوتے ہیں اور ماں کی دُعاؤں سے ہمارے گرد وہ حصار قائم ہو جاتا ہے، جو پھر کئی زمینی و آسمانی آفات سے ہمیں محفوظ رکھتا ہے۔ لیکن اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ ہمارے ہاں بہت سے لوگ اپنی معاشی و سماجی مصروفیات کی بنا پر عام دنوں میں اپنے والدین، بالخصوص ماؤں کو وقت نہیں دے پاتے ، تو وہ ’’مدرز ڈے‘‘ پر انہیں پُھولوں سمیت دیگر تحائف دے کر خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ بہرحال، ماں کی اصل خُوب صُورتی اُس کی محبّت اور ممتا ہی میں پوشیدہ ہوتی ہے اور اس اعتبار سے میری ماں دُنیا کی خُوب صورت ترین ماں تھی۔ (بلقیس متین، کراچی سے)
(امّی جان کے نام)
پیاری امّی جان! اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن دُرستی عطا فرمائے اور آپ کا سایہ ہمارے سَروں پر تادیر قائم رکھے، کیوں کہ ہمیں آپ کی دُعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔ (ڈاکٹر زنیرا، سعید، اعجاز، فیاض، الیاس اور کاشف کی جانب سے)
(ماں کے نام)
خُوب صُورتی کی انتہا دیکھی …جب مُسکراتی ہوئی ماں دیکھی۔ (نعمت جاوید، کوئٹہ کا پیغام)
( اپنی بہادر ممی کے نام)
ڈیئر ممی! آج اگر مَیں ایک کام یاب زندگی بسر کر رہی ہوں اور ترقّی کی منازل اس قدر سکون اور خُود اعتمادی سے طے کر رہی ہوں، تو اس کا سبب آپ کی تائیدو حمایت ہے۔ آپ کو ماؤں کا دن بہت بہت مبارک ہو۔ (آمنہ بنتِ غزالہ یاسین کا سندیسہ)
(عظیم و جرأت مند ماؤں کی نذر)
ماں حکیم یا معالج نہیں ہوتی، مگر اولاد کو دیکھ کر ہی اُسے اس کی تکلیف یا بیماری کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ اپنی اولاد کو بُھوکا پیاسا دیکھ کر اس کی بُھوک و پیاس اُڑ جاتی ہے۔ بچّوں کی خاطر اپنی ہر تکلیف اور رنج بُھلا دیتی ہے۔ وہ خود تو بادشاہ نہیں ہوتی، لیکن دُعاوں سے اپنی اولاد کو بادشاہ بنا دیتی ہے۔ (محمد وجاہت علی راجپوت، سیال کوٹ کا پیغام)
(پیاری مما کے لیے)
میری پیاری مما! آپ دُنیا کی وہ عظیم ہستی ہیں، جن کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ اللہ ربّ العزّت سے دُعا ہے کہ وہ آپ کو صحت و تن درستی اور طویل عُمر عطا فرمائے۔ (آمین) (عمران خالد خان، گلستانِ جوہر، کراچی کی جانب سے)
(ماں کے نام)
میری والدہ ،شمیم دُنیا کی سب سے پیاری اور اَن مول ماں ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہمیشہ سُکھی و خوش حال رکھے۔ (آمین (نیلم انور کا پیغام)
(ماؤں کے لیے )
ہماری مائیں عظیم ہیں، جو اولاد کے بہتر مستقبل اور خوشی و شادمانی کی خاطر اپنے تمام دکھ اور مصیبتیں اپنے آنچل میں چُھپا لیتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام ماؤں کو ہمیشہ خوش باش رکھے۔ (آمین) (قاسم عبّاس، ٹورنٹو ،کینیڈا کی دُعا)
(والدہ محترمہ کی نذر)
اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مُجھ پر …میری شہ رگ پہ مری ماں کی دُعا رکھی تھی۔ (ماؤں کے عالمی یوم پر عمر حیات، کراچی کا انتخاب)
(ماں کے لیے )
ماں کا وجود سراپا محبّت و رحمت ہے، مگر افسوس کہ اس دَور میں یہ عرفان و آگہی خال خال ہی عملی شکل میں موجود ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اولاد ماں کی قدر شناس نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دُعاگو ہوں کہ وہ مُجھے ہمیشہ والدہ کی دُعاؤں میں شامل رکھے اور انہیں صحت و عافیت سے بھرپور زندگی عطا فرمائے۔ (آمین) (محمد رفیع اعوان ،نشاط کالونی، لاہور کینٹ کی پر خلوص دُعا)
(امّی جی کی نذر)
انسان کو زندگی بھر گوناگوں مشکلات ، کٹھن لمحات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن اگر ان سخت مواقع پر ماں کا ساتھ میسّر ہو، تو پھر کوئی مشکل، مشکل نہیں رہتی بلکہ آسانی میں بدل جاتی ہے۔ (کرن اکبر، روہڑی، سندھ کی طرف سے)
(ٹھنڈی چھاؤں سی امّی جان کے نام)
ماں، درحقیقت ٹھنڈی چھاؤں ہوتی ہے۔ اس کا سایہ جہاں پُرسکون اور ٹھنڈا ہے، وہیں ہر آفت سے بھی بچاتا ہے۔ ہمیں اپنے ماں باپ کی قدر کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہماری امّی جی کو صحت و ایمان کی سلامتی کے ساتھ لمبی زندگی عطا فرمائے۔ (محمد عافیان احمد عمرانی، محمد عالیان احمد عمرانی، عفیفہ عمرانی، عافیہ عمرانی اور رضوانہ عمرانی، ملتان کی جانب سے)
(والدہ مرحومہ سیّدہ باقری صاحبہ کے نام)
والدہ محترمہ کے رحلت فرمانے کے بعد مُجھے یوں لگا کہ جیسے کسی نے میرے سَر سے سائبان کھینچ لیا ہو اور مَیں تپتی دُھوپ میں تنہا رہ گیا ہوں۔ اللہ تعالیٰ میری والدہ مرحومہ کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنّت الفردوس میں حضرت بی بی فاطمہؓ کے ساتھ محشور فرمائے۔ (آمین) (سیّد اعزاز حسین باقری ایڈووکیٹ، کوئٹہ کا دل گداز پیغام)
(والدہ مرحومہ کے نام)
میری والدہ مرحومہ صبر، شکر اور قناعت کا حسین نمونہ تھیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنّت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین)
(پیاری امّی جان کے لیے)
پیاری امّی جان! کبھی کبھی آپ کی کمی اور ضرورت اس قدر شدّت سے محسوس ہوتی ہے کہ دل چاہتا ہےکہ دُنیا کی ہر آسائش، سکون اور آرام ٹھکرا کر آپ کے پہلو میں دفن ہو جاؤں۔ ؎تیری خوشبو نہیں ملتی، تیرا لہجہ نہیں ملتا…ہمیں تو شہر میں کوئی تیرے جیسا نہیں ملتا۔ (اپنی یادوں میں ماں کو سمیٹ کر رکھنے والی بیٹیوں، افشاں ظہیر اور نگہت ظہیر، مومن آباد، کراچی کادل سوز پیغام)
( سوئیٹ مدر کے نام)
مُجھے ماں اور پھول میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ اگر دُنیا آنکھ ہے، تو ماں اس کی بینائی ہے۔ دنیا پھول ہے، تو ماں اس کی خوش بُو ہے۔ ماں کی پُرنم آنکھ سخت سے سخت دل بھی نرم کر دیتی ہے۔ بغیر لالچ کے اگر پیار ملتا ہے، تو صرف ماں سے۔ ماں کے بغیر گھر قبرستان کی مانند ہے۔ انسان کی کام یابیوں اور کام رانیوں میں بھی ماں کی دُعاؤں کا عمل دخل ہوتا ہے۔ اسی لیے تو کہتے ہیں ناں کہ ’’ماں کی دُعا،جنّت کی ہوا۔‘‘آئی لو یومائی سوئیٹ مدر۔ (مریم اسحاق، اورنگی ٹاؤن، کراچی کی طرف سے)
(ماں کے نام)
اللہ تعالیٰ ہماری والد ہ کی ہردُعا قبول و منظور فرما اور ان کا سایہ ہمارے سَروں پر تازیست قائم رکھ۔ (حسیب، منیب اینڈ سسٹرز، کراچی کی پُرخلوص دُعا)
(والدہ مرحومہ کے لیے)
’’مدرز ڈے‘‘ تو ہر سال ماہِ مئی میں منایا جاتا ہے، لیکن ہمارا تو ہر دن ہی اپنی والدہ کی یاد میں گزرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری والدہ مرحومہ کو اپنی جوارِ رحمت میں خصوصی جگہ عطا فرمائے۔ (آمین) (ثاقب حسین، شگفتہ، دانش اور فائزہ، بی ایم سوسائٹی، حیدر آباد اپنی عزیز ترین ہستی کو خراجِ عقیدت)
(ماؤں کے نام)
ماں کے قدموں تلے جنّت ہے۔ ماں کی دُعا عرش کو بھی ہلا دیتی ہے۔ میری دُعا ہے کہ جن کی مائیں بقیدِ حیات ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں تادیر سلامت رکھے اور جو مائیں اس دُنیا میں نہیں رہیں، اُن کو غریقِ رحمت فرمائے۔ (آمین) (م۔ا۔ق، جنگ شاہی، ضلع ٹھٹھہ کا پیغام)
(والدہ مرحومہ کے لیے دُعائیہ کلمات)
پیاری امّی جان! آپ کی یاد ہمیں بہت ستاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے اور آپ کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ (خلیل، واسع، عیان اینڈ سسٹرز، یوپی، کراچی کی جانب سے)
(والدہ مرحومہ کے نام)
امّی جان! آپ کو ہم سے بچھڑے کئی برس ہو گئے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ آپ ابھی آئیں گی اور کہیں گی کہ ’’تم ابھی تک ڈیوٹی پر نہیں گئے۔‘‘ اللہ پاک ہماری والدہ کو جنّت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ (اشرف، ارشد، امجد اینڈ سسٹرز، گھارو، ضلع ٹھٹّھہ کی طرف سے)
(ماں کے لیے)
پیاری امّی! آپ کے بغیر گھر بہت سُونا لگتا ہے۔ اللہ کریم آپ کو غریقِ رحمت فرمائے۔ (آمین) (راشد احمد نایاب، حافظ حبیب اور حمزہ، کراچی کی دلی دُعا)
(ماں کے نام)
اللہ پاک ہمارے والدین کو سلامت رکھے اور ہمیں ان کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (معاذ، فیضان،حسن ، عزیز ، اورنگی ٹاؤن، کراچی کی طرف سے)
(امّی، ابّو کے نام)
پیارے امّی ابّو! وی لو یو۔ اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے۔ (مستحب، زینب اور فاطمہ، ایف بی ایریا، کراچی)
(امّی کے لیے)
پیاری امّی! اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہمارے سَروں پر تادیر قائم و دائم رکھے۔ آپ سے بڑھ کر دُنیا میں کوئی ماں نہیں۔ سوئیٹ مدر! وی لویو سومچ۔ (سلیم انصاری، شفیع احمد اور عارف،کراچی کا پیغام)
(پیاری امّی جان کےنام)
ہماری پیاری امّی جان ہم سے 7مارچ 2021ء کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جُدا ہو گئیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ’’ایک دھوپ تھی، جو ساتھ گئی آفتاب کے۔‘‘ اللہ تعالیٰ آپ کو غریقِ رحمت فرمائے۔ (آمین) (ملک رئیس، سعید، نفیس اور دیگر اہلِ خانہ، کراچی سے)
(بے مثل امّاں کو سلام)
اللہ تبارک تعالیٰ کا بے شمار شُکر و احسان ہے کہ اُس نے ہمیں’’ اُمّہات المٔومنین‘‘ کے نقشِ قدم پر چلنے کے لیے سدا کوشاں ماں کا تحفہ دیا۔ میرے بچّوں کی ماں بننے والی خُلد نشین اور پاک دامن شریکِ حیات کا انتخاب بھی انہوں نے کیا تھا۔ (ڈاکٹر ادیب عبدالغنی شکیل ،1122حضرت صاحب روڈ، قدیر آباد ملتان سے)
(ماں کو خراجِ عقیدت)
گرچہ میری امّی جان اب اس دُنیا نہیں رہیں، لیکن آج بھی جب دل اداس ہوتا ہے، تو ان کی باتیں اور اُن کے ساتھ گزرے لمحات یاد کر کے جی کا بوجھ ہلکا کر لیتی ہوں۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میری ماں کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین) (شاہدہ ناصر کی دلی دُعا)
(والدہ مرحومہ کے نام)
میری والدہ کے وجود سے پورا گھر مہکتا رہتا۔ اُن کی ہر ایک جھلک ہمارے جینے کا ساماں تھی۔ آج میں جن خوبیوں سے متصف ہوں، وہ انہی کی دَین ہیں۔ وہ اپنی اولاد کے سُکھ کی خاطر زندگی بھر زمانے کی پیچ و خم سے نبرد آزما رہیں اور کبھی ہمّت نہیں ہاری۔ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہمیں اُن جیسی ماں نصیب ہوئی۔ اُن کا دیدار ہماری رُوح و جاں کے لیے باعثِ تسکین تھا، لیکن افسوس اب اُن کی دِید کے لیے آنکھیں ترستی ہیں۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین) (ڈاکٹر عائشہ نیّر، اسسٹنٹ پروفیسر ایم سی ٹی، یو ای ٹی، لاہورکی جانب سے)
(والدہ محترمہ رشیدہ قاسم کے نام)
ماں وہ عظیم ہستی ہے کہ جس کا کُل سرمایہ اُس کی ممتا ہوتی ہے اور اُسے وہ اپنی اولاد پر نچھاور کر دیتی ہے۔ بچّے کو کانٹا بھی چُبھ جائے، تو ماں تڑپ اُٹھتی ہے۔ درحقیقت، ماں قربانی و ایثار کا دوسرا نام ہے۔ وہ اولاد کے سُکھ کے لیے اپنی ہر آسائش تیاگ دیتی ہے، حتیٰ کہ اپنا جیون تک اُس پر وار دیتی ہے۔ میری اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ میری والدہ محترمہ سمیت تمام ماؤں کی اَن تھک کاوشیں رنگ لائیں۔ (آمین) (دانش علی، انچولی، کراچی کا پیغام)
(سراپا استقامت و عظمت ماں کی نذر)
بچپن میں باپ کا سایہ سَر سے اٹھ جانے کے بعد ماں ہی نے سخت محنت و مشقت سے مُجھے پالا پوسا، پڑھایا لکھایا اور مجھ میں آگے بڑھنے کی لگن پیدا کی۔ ماں نے خود روکھی سوکھی کھا کر مُجھے تر نوالہ کھلایا اور ساتھ ہی خودی کی عظمت سے بھی رُوشناس کروایا۔ میری سراپا استقامت ماں ہی نے مُجھے ہم دردی، محبّت اور ایثار کا درس دیا، جس پر مَیں اپنی عزیز ترین ہستی کو سلام پیش کرتی ہوںاور دُعا گو ہوں کہ میری شفیق ماں کا سایہ مجھ پر تادیر قائم رہے۔ (شازیہ نعمان کا سندیسہ)
(پاک فوج اور دیگر سکیوریٹی فورسز کی عظیم ماؤں کے نام)
اللہ تعالیٰ وطنِ عزیز کی سرحدوں پر مامور پاک فوج، رینجرز، پولیس اور دیگر سیکوریٹی ایجنسیز کے جاں باز و دلیر سپاہیوں کی عظیم ماؤں کو تادیر سلامت اور اُن کے حوصلے بہت بلند رکھے۔ (آمین) (علی، حسنین، سحریرہ اور بریرہ اورنگی ٹاؤن، کراچی سے)