اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیرِ اعظم تعیناتی کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسحاق ڈار، وزیرِ اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اور سیکریٹری کابینہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
عدالتِ عالیہ نے عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا ۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے فریقین سے 12 جون تک جواب طلب کر لیا۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سوال کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ نہیں کر دیا تھا؟ میں نے شاید میڈیا میں دیکھا تھا۔
درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ اگر وہاں فیصلہ ہو بھی گیا تھا تو بھی اس عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سوال کیا کہ یہی کہہ رہا ہوں کہ فیصلہ ہو چکا ہے، چیک کر لیں، انگریزی آتی ہے آپ کو؟ دوسرے درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی صاحب کو بلائیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے شیر افضل مروت کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کے کیا گراؤنڈز ہیں؟
شیر افضل مروت کے وکیل نے جواب دیا کہ 4 گراؤنڈز ہیں، ایگزیکٹیو آرڈر کی گنجائش نہیں، دو چارج نہیں ہو سکتے، وزیرِ اعظم الیکشن کے ذریعے منتخب ہو کر آتا ہے، ڈپٹی وزیرِ اعظم ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے آتا ہے، اس عدالت نے 2 عہدے رکھنے سے متعلق واضح آرڈر کیا ہوا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 جون تک جواب طلب کر لیا۔