برادر اسلامی ملک متحدہ عرب امارات کے ساتھ پاکستان کے تعلقات دیر پا اور مثالی ہیںاور وقت گزرنے کے ساتھ دونوں کے درمیان باہمی تجارت کے نئے افق ابھر رہے ہیں۔سعودی عرب، چین،ترکی اور ایران کی طرح متحدہ عرب امارات بھی ہمیشہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا،جو قوم کیلئے باعث فخروانبساط ہے۔متحدہ عرب امارات کو معرض وجود میں آئے 52برس بیت گئے۔جب اماراتی ریاستوں کا اتحاد ہواتو اسے سب سے پہلے پاکستان نے تسلیم کیا ۔متحدہ عرب امارات کے بانی اور پہلے صدر شیخ زید بن سلطان النہیان نے وطن عزیز کے ساتھ پائیدار تعلقات کی بنیاد رکھی جنھیں ان کے جانشین محمد بن زید النہیان اپنے ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔انتہائی تیزی سے ابھر کر لا زوال کامیابیوں کا سفر طے کرنے والی اس مملکت کی پاکستان کو بہت سے مواقع پر مالی امداد اور آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی ، اسکی معیشت کو بارہا سنبھالنےمیں مددگار رہی۔ 80ہزار ارب روپے سے زائد کے بیرونی قرضوں تلےدبی پاکستانی معیشت کو،بجا طور پر وزیراعظم شہباز شریف کے بقول مشکل سے نکالنے کیلئے اب قرضے کام نہیں آئیں گے بلکہ کثیر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور ان کایہی نظریہ حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات کا محورہے ۔خوش قسمتی سے سعودی عرب،چین اور متحدہ عرب امارات زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم رکھتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کا اپنی اقتصادی ٹیم کے ہمراہ گزشتہ دنوں ہونے والا دورہ سعودی عرب، 4جون کو چین اور جمعرات کے روز متحدہ عرب امارات کا متذکرہ ایک روزہ دورہ مجموعی طور پر 30ارب ڈالر سے زیادہ کے اقتصادی معاہدوں کےضامن بنے ہیں جو مستقبل میں پاکستانی معیشت کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔وزیراعظم کےابوظہبی پہنچنے پرنائب صدر،نائب وزیراعظم اور چیئرمین صدارتی محل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ٹی کمپنیوںکے ساتھ شراکت داری سے متعلق کانفرنس سے خطاب کیا۔ابوظہبی فنڈ برائے ترقیات کے ڈائریکٹر جنرل محمد سیف السویدی کی وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیالات ہوا اور بعد ازاں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات بشمول سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کا عزم دہرایا۔انھوںنے متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان میں توانائی، پورٹ آپریشنز، غذائی تحفظ ،مواصلات،معدنیات، بنکاری اور مالیاتی سروسز کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کےاعلان کا خیرمقدم کیا۔متحدہ امارات کے صدر نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے 10ارب ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا۔قرضوں اور مالی امداد سے ہٹ کر سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان پاکستانی معیشت کیلئے تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہے ، جس کی آبیاری بہرحال ملک کے تمام طبقوں کو مل کر کرنی ہے۔ ماضی کی روشنی میںدیکھا جائے تو یہ مواقع بار بار نہیں آتے،حالات پیدا کرنےپڑتے ہیں ۔اس کیلئے ضروری ہے کہ ملک کے اقتصادی نظام میں اصلاحات لائی جائیں، بدعنوانی کا خاتمہ اور میرٹ کلچر کو فروغ دیا جائے جبکہ سرمایہ کاروں کیلئے سازگار فضا بنیادی شرط ہے۔