ماہرین دانتوں کو دوبارہ اگانے والی دوا کا جانوروں پر کامیاب تجربہ کرنے کے ایک سال سے بھی کم عرصے کے بعد اس کا انسانوں پر تجربہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
جاپان کا کیوٹو یونیورسٹی اسپتال ستمبر 2024ء سے اگست 2025ء تک اس دوا کا ٹرائل منعقد کرے گاجس میں 30 سے 64 سال کی عمر کے 30 مردوں کا علاج کیا جائے گا۔
یہ ٹرائل جانوروں کے نئے دانت کامیابی سے اگانے کے بعد اس دوا کی انسانی دانتوں پر افادیت جاننے کے لیے کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کٹانو اسپتال میں دندان سازی اور منہ کی سرجری کے سربراہ، کاتسو تاکاہاشی کا کہنا ہے کہ ہم ان لوگوں کی مدد کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں جو دانتوں کے گرنے یا نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب تک دانتوں کے گرجانے کے مسئلے کا کوئی ایسا علاج موجود نہیں جس کو مستقل علاج کہا جا سکے لیکن اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ دانتوں کو دوبارہ اگانے کے لیے لوگوں کی توقعات بڑھ گئی ہیں۔
اس دوا کے انسانوں پر 11 ماہ کے پہلے تجربے کے بعد ماہرین اس دوا کا 2 سے 7 سال کی عمر کے بچوں پر تجربہ کریں گے۔
یہ دوا دانتوں کی نشوونما کو روکنے والے یوایس اے جی ون نامی پروٹین کو غیر فعال کر دیتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ دوا ممکنہ طور پر 2030ء کے آغاز میں مارکیٹ میں بھی دستیاب ہوگی۔