سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئندہ بجٹ میں محصولات کے ہدف کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دے دیا۔
جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن’بجٹ ود جیو‘ میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رانا طارق، زبیر موتی والا، معاشی تجزیہ کار عدنان جلیل، سابق گورنر سندھ محمد زبیر اور محمد سہیل نے شرکت کی۔
دوران گفتگو مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ میں محصولات کا ہدف غیر حقیقت پسندانہ ہے، 9 ہزار ارب روپے کا خسارہ کیسے پورا ہوگا؟ تجاویز میں اس کا جواب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق 1700 ارب اور صوبے 2500 ارب روپے ڈویلپمنٹ فنڈز خرچ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومتوں کو فیتے کاٹنے کا شوق ہے، عوام کے پیسے کا کوئی درد نہیں ہے۔
دوران پروگرام رانا طارق نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں میں 45 فیصد اضافے کا ہدف حاصل کرنا ناممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست دانوں کے ذریعے فنڈز خرچ کرنے کا کلچر بدلنا ہوگا ۔
زبیر موتی والا نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کا بہت بڑا ہدف رکھا گیا ہے، سمجھ نہیں آتا یہ کن شعبوں سے وصول کیا جائے گا۔
عدنان جلیل نے یہ بھی کہا کہ بجٹ میں انحصار بیرونی قرضوں اور امداد پر ہے، بجٹ پرانے بجٹس کا کٹ اینڈ پیسٹ بجٹ ہی ہوگا، کسی تبدیلی کی توقع نہیں۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ نااہلی اتنی زیادہ ہے کہ حکومت میں موجود لوگ پیپر ورک بھی نہیں کر سکتے۔
بجٹ ود جیو میں گفتگو کے دوران معاشی تجزیہ کار محمد سہیل نے کہا کہ موجودہ حکمت عملی تکلیف دہ ضرور ہے مگر اسے جاری رکھنا ہوگا۔