• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھریسا مے کی ان کے شوہر سے دوستی میں بینظیر نے اہم کردار ادا کیا

لاہور(صابر شاہ )یکم اکتوبر 2016ء کو 60سال کی ہو جانے والی تھریسا مے آج (بدھ) برطانیہ کی دوسری خاتون وزیر اعظم بن جائینگی ، برطانیہ کی تاریخ کی سب سے زیادہ عرصے تک وزیر داخلہ رہنے والی شخصیات میں شامل تھریسامے 2010ء سے اس عہدے پر فائز ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے تیار تھریسا مے کی ان کے شوہر فلپ کے ساتھ دوستی پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے ان دنوں کرائی تھی جب تھریسا مے آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھی اور بینظیر بھٹو بھی آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھتی تھیں ۔تھریسامے اور فلپ کی کوئی اولاد نہیں ہے تھریسامے اپنی خوش لباسی کی وجہ سے برطانوی میڈیا کی زینت رہی ہیں۔تھریسا مے اور ان کے شوہر فلپ کرکٹ کے دلدادہ ہیں۔برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق فلپ دوران تعلیم تھریسا مے سے دو سال جونیئر تھے اور فلپ 6ستمبر 1980ء میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ۔ فلپ نے یونیورسٹی تعلیم کو خیرباد کہہ کر اپنے کامیاب ترین کیئر ئر کا آغاز کیا ۔فلپ ڈی زوٹ اینڈ بیون اینڈ پروڈنشل پورٹ فولیو چینجرز یوکے میں فنڈ مینجر بھی رہے ۔ بعدازاں ڈوچے ایسٹ مینجمنٹ یو کے سے وابستہ ہو گئے ۔2005ء میں وہ کیپٹل گروپ کیلئے بطور ریلیشن شپ منیجر کام کرتے رہے ۔تھریسا مے اور فلپ برکشائر کے نزدیک ایک قصبے سوننگ آن تھیمز میں قیام پذیر رہے جہاں تھریسا مے مقامی کونسلر تھیں ۔ایک برطانوی اخبار کے مطابق فلپ تھریسا مے کے والدین کی وفات کے بعد ان کے لئے بہت زیادہ ہمدرد اور معاون ہو گئے تھے ۔تھریسامے کے والد کی وفات ایک کار حادثے میں ہوئی تھی جبکہ ان کی والدہ اس صدمے کے ایک سال بعد ہی شدید بیماری کے باعث انتقال کر گئی تھیں ۔تھریسامے اپنی ذات کے بارے میں بتانے سے ہمیشہ گریز کرتی رہیں لیکن وہ مشکل دنوں میں شوہر کی طرف سے دیئے گئے ساتھ کی ہمیشہ بڑھ چڑھ کر تعریف کرتی رہیں۔آکسفورڈ کے دنوں کی تھریسا کی قریبی دوست ایشیا کرلنسن کہتی ہیں کہ وہ دن تھریسامے کے لئے بہت خوفناک اور مشکل ہے ۔ تھریسا مے کا واحد مضبوط سہارا اس کے شوہر تھے اور فلپ نے اس موقع پر تھریسا مے کا بہت خیال رکھا۔ تھریسامے اپنے والدین ہوبرٹ بریزر اور ڈیڈی میری کی اکلوتی اولاد ہیں۔ تھریسا کے والد ہیوبرٹ بریزر انگلینڈ میں ایک چرچ کے پادری تھے جب تھریسا کے والد کا کار حادثے میں انتقال ہوا تو کچھ ہی عرصے بعد ان کی والدہ بھی بیماری کے ہاتھوں چل بسیں۔ نومبر 2012 میں تھریسامے کو پتہ چلا کہ وہ ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہیں وہ روزانہ انسولین انجکشن کے ذریعے اپنا علاج کراتی ہیں۔ تھریسامے نے کونسلر کی حیثیت  سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا وہ 1997 سے پارلیمینٹرین ہیں۔ وہ 1992 اور 1994 میں دارالعوام کی رکن منتخب ہونے میں ناکا م ہو گئی تھیں۔ وہ 1977 سے 1983 کے دوران بینک آف انگلینڈ کیلئے بھی کام کرتی رہی ہیں۔ وہ 1985 سے 1997  تک بین الاقوامی معاملات کیلئے مالی مشیر کے طور پر بھی کام کرتی رہی ہیں۔ وہ 2002 سے 2003 تک کنزرویٹو پارٹی کی چیئرمین بھی رہی ہیں۔ تھریسا وزیر برائے خواتین کے منصب پر بھی فائز رہی ہیں۔ سیاسی سرگرمیوں کے علاوہ تھریسا کو چہل قدمی اور طرح طرح کے کھا نے بنانے کا شوق ہے انہیں نت نئے فیشن اور خوش لباس کے علاوہ نادر قسم کے جوتے پہننے کے معاملے میں بھی بے پناہ شہرت ملی ہے۔ تھریسامے چھوٹی ہیلز کے جوتے پسند کرتی ہیں۔ وزارت داخلہ کے اپنے طویل ترین کیریئر میں انہوں نے پولیس اصلاحات کو ترجیح دی، منشیات کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ تارکین وطن پر پابندیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے اپنی وزارت کے دوران سابق لیبر حکومت کے دور میں ڈیٹا کلیکشن سے متعلق کئے گئے اقدامات میں بھی ردوبدل کیا۔ انہوں نے قومی شناختی کارڈ، مشتبہ افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ سے متعلق اور سی سی ٹی وی کیمروں کے استعمال کے حوالے سے کئی اقدامات کئے۔ جون 2010میں تھریسامے نے معروف مسلمان بھارتی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جون 2010 میں انہوں نے غیر یورپی تارکین وطن کے حوالے سے نئی پالیسی جاری کی۔ جولائی 2010 میں انہوں نے لیبر حکومت کے دور میں سکیورٹی اور کائونٹرٹیرزازم سے متعلق قا نون کے ازسرنو جائزے سے متعلق دارالعوام میں نئی تجاویز پیش کیں۔ جس میں ’’روکو اور تلاشی لو‘‘ کے اختیارات شامل تھے جبکہ انہوں نے دہشت گردوں اور دیگر مشتبہ افراد کو بغیر مقدمہ کے 28 دن تک زیر حراست رکھنے کے قانون پر بھی نظرثانی کی تجویز دی۔ حال ہی میں تھریسامے نے فون ٹیپ کرنے کے سکینڈل کی انکوائری شروع کی۔ اس سکینڈل میں 2009 میں متعدد صحافیوں کو پبلک مقامات پر فون پیغامات میں مداخلت پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔ 11جون 2012کو بطور وزیر داخلہ انہوں نے پارلیمنٹ میں غیر یورپی تارکین کے حوالے سے نئی پابندیاں متعارف کروائیں۔ جون 2012 میں تھریسامے کو توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑا۔ مئی 2012 میں انہوں نے ہم جنس پرستوں کی شادی کیلئے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ تھریسامے محدود پارلیمانی اخراجات کے حوالے سے بھی شناخت رکھتی ہیں۔ 2005 سے 2009 تک ان کے پارلیمانی اخراجات محض 15 ہزار پائونڈ رہے۔
تازہ ترین