جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا، اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کےبرابر ہے، ریاست بے رحم ہوچکی ہے اور عوام کو اپنا دشمن سمجھتی ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری تاریخ غلامی کے خلاف جنگ لڑنے کی ہے۔ اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ملک کو اور کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ شہباز شریف وزیر اعظم نہیں، بس کرسی پر بیٹھے ہیں۔ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی، پارلیمنٹ بھی اپنا مقدمہ ہار چکی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا ہو یا بلوچستان، مسلح تنظیمیں کھلے عام علاقوں کو کنٹرول کر رہی ہیں۔
حال ہی میں منظور شدہ آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے اب آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کا کہا ہے۔یہ عدم استحکام آپریشن ہے جو ملک کو کمزور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں نہیں جانتا، مگر خیبر پختونخوا میں سورج غروب ہونے کے بعد پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے۔
سیاسی ملاقاتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مشاورت کا عمل اسلام آباد میں ہو رہا ہے، دوستوں کےساتھ ملاقاتیں ہوئیں، ہم نے اچھا وقت گزارا۔ سب سے ملاقاتیں رہتی ہیں۔ ہمیں نئی سوچ کے ساتھ ایک منزل طے کرنا ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک جے یو آئی کا تعلق ہے تو علماء کا لفظ موجود ہے کہ یہ پاکستان کے عوام کی جماعت ہے۔ جے یو آئی کسی ایک مسلک یا ایک مکتب فکر تک محدود نہیں ہے، اس میں جو لوگ آئے ہیں ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہم ایک چھت کے نیچے رہنے والے لوگ ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جو مستقبل میں اسی چھت کے نیچے رہنا چاہتے ہیں۔ آئین میثاق ملی ہے، یہ آئین ہماری ضمانت ہے۔
ہم کسی اتحاد کی مخالفت نہیں کر رہے، سیاسی لوگوں کی باہمی مشاورت کا سلسلہ چلنا چاہیے۔ بات چیت اور مشاورت کے بہتر نتائج آئیں گے۔