اسلام آباد (نمائندہ جنگ)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چاروں صوبوں سمیت تمام فریقین کے اتفاق رائے سے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو از سر نو متحرک کرنے کیلئے آپریشن ’عزم استحکام‘ شروع کرنے کی منظوری دیدی، ایپکس کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی استثنا ء کے بغیر کسی کو بھی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، دہشت گردی مقدمات میں رکاوٹ بننےوالے قانونی سقم دور کیے جائینگے، متفقہ قومی بیانیہ کو فروغ دینے کیلئے انفارمیشن کے کردار کا سہارا لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سیکورٹی معاملہ صرف فوج پر چھوڑنے کی روشن خطرناک ہے، دہشت گردی میں مبتلا غیر مستحکم ریاست میں اچھی معیشت کا تصور نہیں کیا جاسکتا، نرم ریاست سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل نہیں کر سکتی، طاقت کے تمام عناصر کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے ہفتہ کے روز نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب اور بعدازاں اجلاس کے اعلامیہ میں کیا گیا۔ اجلاس میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ سنیٹر محسن نقوی، وزیر خزانہ اورنگزیب، وزیر قانون سنیٹر اعظم نذیر تارڑ، وزیر اطلا عات عطا ء اللہ تارڑ، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے گورنرز،وزرائے اعلیٰ، تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز، سروسز چیفس کے علاوہ اعلیٰ سول وفوجی افسروں نے شرکت کی۔ وزیر اعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطا بق ایپکس کمیٹی نے انسداد دہشت گردی کی جاری مہم کا ایک جامع جائزہ لیا اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔اجلا س نے انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اورنئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا جس پرمکمل قومی اتفاق رائے ہو اور نظام کی وسیع ہم آہنگی پر قائم ہو۔وزیراعظم نے ایک نئی جاندار اور توانا قو می انسداد دہشت گردی مہم (آپریشن )کی منظوری دی جسے آپریشن عزم استحکام کے عنوان سے لانچ کیا جا ئیگا۔ عزم استحکام مہم ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کریگی اور اس دہشت گردی کی لعنت کے خطرات سے نمٹنے کیلئے کوششوں کو ہر اعتبار سے مربوط اور ہم آہنگ کریگا۔ مسلح افواج کی تجدید اور بھرپور متحرک کوششوں کو تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مکمل تعاون سے مضبوط کیا جائیگا اور وہ قانونی سقم دور کئے جائینگے جو دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات میں استغاثہ کی موثر کارروائی اور ملزموں کو مثالی سزائیں دینے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کیخلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے یہ قوم کی بقاء اور بہبود کیلئے ناگزیر ہے۔ اجلاس نے پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کیلئے فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعظم کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے ایس او پیز جاری کیے گئے جو پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو جامع سیکورٹی فراہم کرنے کے میکانزم کو مزید بہتر بنائیں گے۔ قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کی ذمہ داری تمام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کیساتھ ساتھ اداروں پر عائد ہوتی ہے،ملک سے اس لعنت کے خاتمے کیلئے اجتماعی اور مربوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے، دہشت گردی کا جرائم، منشیات، اسمگلنگ، انتہا پسندی اور مذہبی منافرت کے درمیان مہلک رشتہ ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں پائیدار ترقی کیلئے استحکام اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔