کراچی میں ڈکیٹی مزاحمت پر گولڈ میڈلسٹ انجینئر اتقا معین کے قتل کے مرکزی ملزم کے فرار کے معاملے کورٹ پولیس کی سنگین غفلت سامنے آگئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق اہلکاروں نے ملزم کو ہتھکڑی یا زنجیر نہیں باندھی تھی، ہائی پروفائل کیس کے ملزم کو عام ملزمان کی طرح عدالت میں لایا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملزم ظاہر نے عدالت سے واپسی پر قیدیوں کی وین میں منتقلی کے دوران اہلکار کو دھکادیا، عدالت کے احاطے میں رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزم باآسانی فرار ہوگیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کے ہاتھوں کو باندھا جاتا تو صورتحال مختلف ہوسکتی تھی، واقعے کا مقدمہ درج کرکے غفلت برتنے پر ایک اہلکار کو گرفتار کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سٹی کورٹ کے اطراف لگے کیمروں کی ریکارڈنگ چیک کی جارہی ہے، شہر سے باہر خصوصاً بلوچستان جانے والے راستوں پر بھی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق بلوچستان جانے والی مسافر بسوں کی بھی خصوصی طور پر تلاشی جارہی ہے جبکہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کراچی میں بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزم ظاہر کو گولڈ میڈلسٹ اتقا کے قتل کے الزام میں بلوچستان سے گرفتار کرکے کراچی لایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ فرار کا مقدمہ سٹی کورٹ تھانے میں کانسٹیبل اشتیاق احمد کے خلاف درج کیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے مقدمے میں نامزد اہلکار کی ضمانت منظور کرلی۔
رواں سال کراچی میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 78 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔