• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹا/ پاٹا کے علاقوں میں قائم صنعتوں پر ٹیکس لگائیں، عارف حبیب

اسلام آباد (مہتاب حیدر) معروف بزنس ٹائیکون عارف حبیب نے حکومت سے فاٹا/پاٹا کے علاقوں میں قائم صنعتوں پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا کیونکہ ان کا سامان پورے ملک میں چھپ کر لے جایا جاتا ہے اور اسٹیل، گھی اور کوکنگ آئل، پلاسٹک اور دیگر صنعتوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ عارف حبیب نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ ارکان نے اسے دن کی روشنی میں ڈکیتی قرار دیا لیکن ایک سال کی توسیع دینے کا فیصلہ کرلیا۔ فنانس بل 2024-25 میں انہوں نے کہا کہ یہ تجویز کیا گیا کہ جی ایس ٹی بتدریج لگایا جائے گا جیساکہ مالی سال 25 میں 6 فیصد جی ایس ٹی، مالی سال 26 میں 12 فیصد اور مالی سال 27 میں 18 فیصد جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا/پاٹا کے علاقے سالانہ 80 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور اس طرح ملک کے رسمی شعبے کو غیر مسابقتی بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا/پاٹا کی کمپنیاں فاٹا/پاٹا کے علاقوں میں استعمال کے لیے فلیٹ اسٹیل یعنی سی آر سی اور جی آئی سمیت متعدد اشیاء پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ لیکن اس کا بہت زیادہ غلط استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ زیادہ تر مواد پاکستانی مارکیٹ میں بغیر کسی سیلز ٹیکس کے فروخت کیا جا رہا ہے اور تمام پاکستانی کھلاڑیوں کو غیر منصفانہ طریقے سے مارکیٹ سے باہر دھکیل دیا گیا ہے جن پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور 29 فیصد انکم ٹیکس ہے۔ اس لیے مقامی مینوفیکچررز کی صلاحیت کا استعمال محض 30 فیصد تک کم ہو گیا ہے جس سے حکومت کی آمدنی اور پاکستانی آبادی روزگار سے محروم ہو گئے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید