وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا ہے کہ کراچی میں تھانوں کی تعداد کم کر رہے ہیں اور تھانوں کی حدود کو بڑھا رہے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ضیا لنجار نے کہا کہ ہم پولیس اسٹیشنز کو بہتر کر رہے ہیں، ہدایت کی ہے خواتین جب تھانوں میں جائیں تو ان کی عزت کی جائے ان کے کام کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں جون سے آج تک 650 مقابلے ہوئے ہیں اور 99 جرائم پیشہ مارے گئے، لوگ کہتے ہیں تھانے بکے ہوئے ہیں، ہم جو بیان دیں وہ ذمے داری کے ساتھ دیں۔
وزیرِ داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ جس وی لاگر نے یہ بیان دیا وہ خود کرمنل ہے، ہمیں پریشر میں لینے کے لیے وی لاگز کیے جاتے ہیں، ہم کسی وی لاگر سے نہیں گھبراتے، جو بھی ہمارے خلاف لکھنا ہے لکھیں کام میرٹ پر ہوگا، کراچی کا کوئی تھانہ نہیں بکے گا۔
ضیا لنجار نے کہا کہ مجھے کہا گیا سکھر سے گھوٹکی تک موٹر وے نہیں چل رہا، میں خود وہاں سے چلا ہوں اور تمام صورتحال کا جائزہ بھی لیا، پولیس نے محدود وسائل میں ٹارگٹڈ آپریشن کیے، کشمور میں میرے حلقے کا پولیس جوان شہید ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مورو شہر میں بھی دو جوان زخمی ہوئے ہیں، آئی جی کو درخواست کی کشمور میں چیک پوسٹ پر پولیس کی نفری بڑھائیں، کچے میں پچھلے سال ڈاکوؤں نے اپنی ریاست بنا لی تھی، کچے کا علاقہ نو گو ایریا تھا، ہماری پولیس نے کام کیا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ رینجرز اور پولیس نے مشکل حالات میں بہت اچھا کام کیا ہے، اب کچے کے حالات بہتر ہیں پولیس وہاں موجود ہے، ہم نے ڈرونز لیے ہیں جس سے نظر رکھی جا رہی ہے، ڈرونز کے ذریعے کچے کے ڈاکوؤں پر نظر رکھی اور کامیاب ہوئے، کچے کے ڈاکوؤں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔
ضیا لنجار کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت بڑھائیں، کچے کے 74 ڈاکوؤں کو پچھلے تین ماہ میں جہنم رسید کیا گیا، جس کے سر کی قیمت ہو کورٹ کا ایسے شخص کو چھوڑنا درست فیصلہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 400 پراسیکیوٹر بھرتی کریں گے جو پولیس کی جرائم کی روک تھام میں مدد کریں گے، اسٹیٹ کی ذمے داری ہے جہاں کرائم ہوتا ہے وہاں ایف آئی آر ضرور کٹے گی۔
وزیرِ داخلہ سندھ کا مزید کہنا ہے کہ اتقاء والے کیس میں ایک ملزم کورٹ سے بھاگ گیا، پولیس افسران کے خلاف ایف آئی آر دی اور انہیں گرفتار کر لیا، ملزم جلد پکڑا جائے گا۔