امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے منظور کی جانے والی قرارداد جس میں عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کے دعوئوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا بلا شبہ پاکستان کے اند رونی معاملات میں مداخلت تھی۔ اس کے رد عمل میں قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے قرارداد کی منظوری بجا طور پر ملک کی آزادی اور خود مختاری کا بر ملا اظہار ہے تاہم پی ٹی آئی کی طرف سے مخالفت کو افسوسناک ہی قرار دیا جائے گا۔ قرار داد رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ آٹھ فروری 2024کے عام انتخابات میں لاکھوں پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے آزادانہ استعمال کو تسلیم نہ کرنا افسوسنا ک ہے۔ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے۔ وہ اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔ امریکی قرارداد حقائق پر مبنی نہیں اور پاکستان کے سیاسی اور انتخابی عمل سے مکمل طورپر لا علمی کا مظہر ہے۔ امریکی کانگریس کو غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہئے۔ مستقبل میں امریکی نمائندگان سے مثبت توقع اور اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ پاک امریکہ تعلقات برابری کی سطح اور باہمی احترام پر مبنی ہونے چاہئیں۔ عالمی طاقتوں کو یہ زیب نہیں دیتاکہ کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کریں۔ اس سے قبل دفتر خارجہ نے بھی امریکی قرارداد کو حقائق کے منافی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسی قراردادیں تعمیری ہیں نہ ہی بامقصد۔ امید ہے کہ کانگریس باہمی تعاون کی راہوں پر توجہ دے گی۔ قومی اسمبلی میں قرار داد سے پہلے امریکی سفیر نے بھی نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات میں تازہ ترین صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال ہوا۔ ہمارے ملک کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت تشویشناک ہے جس کی ایک وجہ سیاسی عدم استحکام بھی ہے ۔ ملکی سلامتی اور خود مختاری کے امور پر تمام سیاسی عناصر کو اپنے اختلافات پس پشت ڈال دینے چاہئیں۔ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں قرار داد کی مخالفت کرکے کوئی اچھا پیغام نہیں دیا۔