سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ایک کیس ایک سو پچپن گھنٹے سنیں گے تو سپریم کورٹ چوک ہو جائے گی۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 لودھراں میں دوبارہ گنتی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
شہزاد شوکت نے کہا کہ جیت کا تناسب 6 ہزار سے زائد ووٹ کا تھا، 7 ہزار سے زائد ووٹ مسترد ہوئے۔
ن لیگ کے وکیل نے کہا کہ جیت کا تناسب 5 فیصد سے کم ہو تو دوبارہ گنتی کی جا سکتی ہے، آر او نے اپنے جواب میں کہا دوبارہ گنتی کی درخواست پر توجہ نہیں کر سکا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے بنائے قوانین میں دوبارہ گنتی کا حق دیا گیا ہے، ہم اس اختیار کو کیسے ختم کر سکتے ہیں، ہر کیس گھنٹوں سننا شروع کر دیں تو زیر التوا کیسز کی تعداد میں پہاڑ جتنا اضافہ ہو گا، سپریم کورٹ انتخابات سے متعلق کیسز کو جلد مقرر کر رہی ہے، جب کیسز سماعت کے لیے مقرر ہوتے ہیں تو تیاری نہیں ہوتی، درخواست پر نمبرز تک درست نہیں لگائے گئے۔
عدالت نے این اے 154 لودھراں میں دوبارہ گنتی سے متعلق کیس کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔
مسلم لیگ ن کے امیدوار عبدالرحمٰن کانجو نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔
الیکشن ٹربیونل نے عبدالرحمٰن کانجو کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا تھا اور آزاد امیدوار رانا فراز نون کو کامیاب قرار دیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل نے الیکشن کمیشن کے دوبارہ گنتی کے حکم کو کالعدم قرار دیا تھا۔
دوبارہ گنتی پر رانا فراز نون کی جگہ عبدالرحمٰن کانجو کامیاب قرار پائے تھے۔