سپریم کورٹ نے 12 سال بعد سزائے موت اور عمر قید کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، قتل کے ملزم اعجاز اور شریک ملزمہ نسیم اختر کو بری کردیا گیا۔
2010 میں شریک ملزمہ کے شوہر کے قتل کے الزام میں ملزم اعجاز کو سزائے موت اور ملزمہ نسیم اختر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر، جسٹس نعیم افغان پر مشتمل بینچ نے فیصلے میں کہا کہ حیرت ہوئی ماتحت عدلیہ نے بغیر کسی ثبوت کے سزا بھی سنا دی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ 2010 میں اعجاز اور شریک ملزمہ کو ملزمہ کے شوہر کے قتل پر سزا سنائی گئی، ملزمان پر ناجائز تعلقات کا بھی الزام لگایا گیا، مقدمہ کے مطابق اعجاز کی فائرنگ سے شریک ملزمہ کا شوہر جاں بحق ہوا، وکیل صفائی کے مطابق خودکشی کے کیس کو قتل قرار دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے ثبوتوں کا بغور جائزہ لیا، بیانات اور ثبوتوں میں تضادات ہیں، حیرت ہوئی ماتحت عدلیہ نے بغیر کسی ثبوت کے ناجائز تعلقات قرار دے دیا، ملزمہ کے 4 یتیم بچے ہیں، بچوں کی پرورش کےلیے والدہ کا پاس ہونا ضروری ہے، بذریعہ لیگل سسٹم بچوں سے ماں کو جدا کر دیا گیا جس سے بچے متاثر ہو رہے ہیں، اعجاز عرف بِلا اور ملزمہ کو کیس سے بری کیا جاتا ہے۔