خیبرپختونخوا بار کونسل (کےپی بی سی) نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
کے پی بی سی نے اعلامیے میں کہا کہ 2 سینئر ججز کو نظر انداز کرکے جونیئر جج کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ تعینات کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ جونیئر جج کو چیف جسٹس ہائی کورٹ کرنے کا یہ اقدام جوڈیشل کمیشن کے اصولوں اور سپریم کورٹ کے الجہاد ٹرسٹ فیصلے کے خلاف ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے پرانے موقف پر قائم رہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عالیہ نیلم کے نام کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔
جسٹس عالیہ نیلم کی عمر 57 سال ہے، وہ لاہور ہائی کورٹ کی 142 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون چیف جسٹس مقرر کی گئی ہیں۔
وہ 1920 سے لاہور ہائی کورٹ کی 47ویں اور 21 مارچ 1882ء سے مجموعی طور 54ویں چیف جسٹس کے طور پر خدمات نبھائیں گی۔
اپریل 2024ء میں لاہور ہائی کورٹ کے جن 4 ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے، ان میں جسٹس عالیہ نیلم بھی شامل تھیں۔