لاہور (صابر شاہ) 57 سالہ جسٹس عالیہ نیلم کو 142سالوں میں لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس مقرر کر دیا گیا ہے۔
وہ 1920 سے لاہور ہائی کورٹ کی 47 ویں اور 21 مارچ 1882 سے مجموعی طور پر 54 ویں چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں گی۔
مئی 2023 میں، جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائی کورٹ کے بینچ کا حصہ تھیں جس نے سابق وزیراعظم عمران خان کو اپنے خلاف درج 121 مقدمات کی تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کی تھی۔
اپریل 2024 میں جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائی کورٹ کے ان چار ججوں میں شامل تھیں جنہیں مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ جسٹس عالیہ نیلم اپنی ترقی سے قبل لاہور ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر تھیں، اس عدالت کے سابق چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور ان کے ساتھی جسٹس شاہد بلال حسن کو سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تھی۔
جسٹس شہزاد کی ترقی کے بعد جسٹس شجاعت علی خان کو آرٹیکل 196 کے تحت صدر آصف زرداری نے لاہور ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا تھا۔ اگرچہ لاہور ہائی کورٹ میں 60 ججز اور ایڈیشنل ججز شامل ہیں لیکن 24 اسامیاں ابھی پُر ہونا باقی ہیں۔
سابق انگلش فرسٹ کلاس کرکٹر، بیرسٹر اور جج، سر ہنری میریڈیتھ پلوڈن (1840-1920) لاہور کی چیف کورٹ کے پہلے چیف جسٹس تھے۔
1919 تک سات برطانوی جیورسٹ لاہور کی چیف کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور ان کے بعد سر شادی لال نے جگہ لی جنہوں نے 1920سے 1934 کے درمیان 14 سال تک لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے متعدد چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے اعلیٰ ثالث کے عہدے پر فائز ہوئے۔