• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس میں انتخابات: پاکستانی برادری نے بھی ووٹنگ میں حصہ لیا


فرانس میں ہونے والے عام انتخابات میں وہاں مقیم پاکستانی بھی ووٹ ڈالنے کے عمل میں سرگرم رہے، بعض پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دے کر وہاں پر سیکیورٹی تعینات کی گئی ہے۔

فرانسیسی قومی اسمبلی کے انتخابات کیلئے ووٹنگ کا سلسلہ صبح 8 بجے سے جاری ہے۔ دوپہر 12 بجے تک ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ پہلے راؤنڈ سے ایک فیصد زیادہ رہا، بعض پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دے کر پولیس اور جندال فورس تعینات کی گئی ہے۔

صدر ایمانیول میکروں کی طرف سے قبل از وقت انتخابات کے اعلان نے ملک میں سیاسی فضا کشیدہ کردی۔ تارکین وطن مخالف جماعت آر این کو پہلے راؤنڈ میں زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے نتیجے میں صدر میکروں کی جماعت کو دوسری جماعت فرنٹ پاپولر سے مفاہمت کرنا پڑی، تاکہ دوسرے انتخابی راؤنڈ میں آر این اور اس کے اتحادیوں کا راستہ روکا جا سکے۔

حکومت نے اعتراف کیا کہ دوسرے راؤنڈ کی مہم کے دوران سیاست دانوں اور انتخابی مہم چلانے والوں پر حملہ کیا گیا۔ فرانس کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ مخالفین پر تشدد کے علاوہ الزام تراشی بھی کی گئی ہے۔

وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ دوسرے راؤنڈ سے پہلے تین درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں انتہائی دائیں اور انتہائی بائیں بازو کے گروپوں کے عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

ووٹنگ کے پہلے مرحلے کے بعد 577 نشستوں والی قومی اسمبلی میں 39 نشستوں پر مکمل کامیابی حاصل کر کے امیگریشن مخالف اور یورو سیپٹک نیشنل ریلی (RN) پارٹی آگے ہے اور  یہ مزید نشستیں حاصل کرنے کی دعوے دار بھی ہیں۔ 

صدر میکروں دوسرے راؤنڈ میں اکثریت حاصل نہیں کر سکے اور انہوں نے  دوسری جماعتوں کے ساتھ اتحاد کر لیا۔

 آج ہونے والی ووٹنگ کو پُرامن بنانے کےلیے پیرس اور اس کے مضافات میں جندام فورس کے 15 ہزار اہلکار سمیت 30 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جو پولنگ اسٹیشن میں داخلے کے وقت ووٹر کارڈ چیک کرکے ووٹروں کو اندر جانے دے رہے ہیں۔

اس سے قبل فرانسیسی انتخابی تاریخ میں پولنگ اسٹیشن پر کبھی پولیس اہلکار اور کوئی فورس تعینات نہیں ہوئی۔

اگر دوسرے راؤنڈ میں حکمران جماعت کے اتحاد کو شکست ہوئی تو قوی امکان ہے کہ صدر ایمانیول میکروں مستفی ہوجائیں گے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید