• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتجاجی طلبہ کا دباؤ، بنگلا دیشی سپریم کورٹ نے ملازمتوں کا کوٹہ معطل کر دیا

بنگلا دیش میں ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کا احتجاج جاری ہے—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
بنگلا دیش میں ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کا احتجاج جاری ہے—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

احتجاجی طلباء کے دباؤ کے باعث بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے ملازمتوں کا کوٹہ عارضی طور پر معطل کر دیا۔

میڈیا کی رپورٹس کے مطابق 2018ء میں طلباء کے مظاہروں کے بعد بنگلا دیشی حکومت نے کوٹہ سسٹم منسوخ کر دیا تھا۔

جون میں عدالت نے کوٹہ سسٹم بحال کیا تو ملک میں طلباء کے مظاہرے شروع ہوئے۔

بنگلا دیشی سپریم کورٹ نے اب ہائی کورٹ کا فیصلہ 1 ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق بنگلا دیشی طلبہ کا کہنا ہے کوٹہ سسٹم کی مکمل منسوخی تک مظاہرے جاری رہیں گے۔

بنگلا دیشی طلباء گروپوں نے اہم شاہراہوں اور ریلوے ٹریکس کو بلاک کر رکھا ہے۔

طلباء کے احتجاج کے باعث دارالحکومت ڈھاکا سمیت کئی بڑے شہروں میں ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے۔

واضح رہے کہ بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے۔

کوٹہ سسٹم سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971ء کی جنگ کے فوجیوں کے بچوں کے لیے، 10 فیصد خواتین، 10 فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہیں۔

طلباء کا مطالبہ ہے کہ 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مختص ہے صرف وہی برقرار رکھا جائے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید