وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے جو درست ہے۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی کا سید نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران تمام معاشی اشاریے مثبت رہے، زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالرز سے زائد رہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ہوئی، 2023ء میں آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی غیر مستحکم ہوئی، معاشی حالات بہتر ہونے سے غیر ملکی کمپنیوں کے منافع اور ڈیویڈنڈز ادا کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے دیگر اداروں سے فنڈز ملنا شروع ہوگئے ہیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جائیں گے، کوئی ملک 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی سطح پر نہیں چل سکتا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ زرعی انکم ٹیکس پر صوبائی وزراء خزانہ کا مشکور ہوں، ہم نے سب کو فائلر بنانا ہے، ٹیکس نیٹ میں سب کو لائیں گے، آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے جو درست ہے، ایف بی آر پر عوام کا اعتماد بڑھایا جائے گا، گزشتہ مالی سال 60 ارب روپے کے اضافی ریفنڈ جاری کیے گئے۔
نوید قمر نے سوال کیا کہ کیا آئی ایم ایف اندازے سے ٹیکس کے بجائے اصل آمدن پر ٹیکس مانگ رہا ہے؟
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اصل آمدن پر ٹیکس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت کے اخراجات میں قرض اور سود کی ادائیگی بڑا خرچہ ہے، ترقیاتی بجٹ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا، پنشن پر ہر سال ایک ہزار ارب روپے دے رہے ہیں، نئے ملازمین کو رضاکارانہ پنشن اسیکم دی جائے گی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ فوج کو اپنے پورے سروس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنا پڑے گی، فوج کو اس لیے ایک سال مزید دیا ہے، مسلح افواج کے لیے نئی پنشن اسکیم کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا، یکم جولائی سے سروس جوائن کرنے والوں کو نئی اسکیم کے تحت پنشن ملے گی۔
حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے 5 وزارتوں کو ختم کیا جائے گا، پی ڈبلیو ڈی کے نقصانات باعث اس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ رواں ماہ ہو جائے گا، آئی ایم ایف نے پرزیمپٹو ٹیکس ختم کرنے کا کہا ہے، ایکسپورٹرز پر ٹیکس اسی شرط پر لگایا گیا ہے، ایکسپورٹرز اس وجہ سے پریشان ہیں، مگر ہماری مجبوری ہے، ایکسپورٹرز کے ٹیکس ریفنڈز فوری جاری کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ٹیکس ریفنڈز کے لیے 5,6 فیصد رشوت دینا اس نظام کا حصہ بن چکا ہے، ٹیکس ریفنڈز کے لیے اسپیڈ منی نہ دینے کی درخواست کی گئی ہے، 260 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔