پاکستان بھر میں عاشورہء محرم کے جلوس شامِ غریباں کی مجالس کے بعد اختتام پذیر ہوگئے۔ شہر شہر سلام یا حسینؓ کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔
ملک بھر میں 10 محرم الحرام کے موقع پر چھوٹے بڑے شہروں میں جلوس برآمد ہو کر اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے مقررہ مقام پر اختتام پذیر ہوگئے۔
عزادار نوحہ خوانی اور سلام پیش کرتے رہے۔ کراچی میں مرکزی جلوس حسینیہ ایرانیان کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
مجلس کے اختتام پر مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا، جلوس نمائش چورنگی اور ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا تبت سینٹر پہنچا، جہاں نماز ظہرین ادا کی گئی، اس کے بعد جلوس کے شرکاء نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کرتے ہوئے ایم اے جناح روڈ پر آئے۔
سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، وزیر بلدیات سعید غنی کے ہمراہ جلوس کی گزرگاہوں کا دورہ کیا، ایم کیو ایم کے وفد نے بھی جلوس میں شرکت کی۔
مرکزی جلوس برآمد ہونے سے قبل نشتر پارک میں مرکزی مجلس ہوئی جس سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا۔
جلوس کی طرف آنے والی سڑکیں اور گلیاں کنٹینر رکھ کر بند ہیں جبکہ ایم اے جناح روڈ جزوی طور پر کھلا ہوا ہے، پولیس اور رینجرز جلوس کے روٹ پر موجود ہیں۔
کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے جلوس کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، بلند عمارتوں پر پولیس اور رینجرز کی نفری اور اسنائپر تعینات ہیں۔
سی ای او ریسکیو 1122 سندھ کے مطابق جلوس کی گزرگاہوں پر ریسکیو 1122 کی 170 ایمبولنس ہیں، ایمبولینسز میں تربیت یافتہ عملہ موجود ہے، طبی کیمپس بھی لگائے ہیں۔
لاہور میں نثار حویلی سے برآمد ہونے والا جلوس کربلا گامے شاہ پہنچ کر ختم ہوا۔ جلوس کی سیکیورٹی کے لیے 10 ہزار سےزائد پولیس اہلکار تعینات تھے، سیف سٹی اور ضلعی انتظامیہ کے ایک ہزار سے زائد کیمروں سے بھی جلوس کی مانیٹرنگ کی گئی۔
اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی جلوس نکالے گئے، مجالسِ شامِ غریباں میں شہدائے کربلا کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
راولپنڈی میں یومِ عاشور کا مرکزی جلوس امام بارگاہ عاشق حسین سے برآمد ہوکر اپنے مقررہ مقام پر اختتام پذیر ہوا، یومِ عاشور کے جلوس کی سیکیورٹی پر پولیس کے 3 ہزار اہلکار تعینات تھے۔
معاون خصوصی وزیرِ اعلیٰ پنجاب ملک ذیشان نے مرکزی جلوس کے راستے کا دورہ کیا، جہاں پر سی پی او راولپنڈی خالد محمود ہمدانی نے سیکیورٹی انتظامات پر بریفنگ دی۔
سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ مرکزی جلوس سے متعلق راولپنڈی پولیس کی تمام تیاریاں مکمل ہیں، 50 انسپکٹر اور 6000 ہزار سے زائد جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلوس کے روایتی راستوں پر موبائل فونز سروس معطل ہے، پاک فوج اور رینجرز کے دستے بھی معاونت کے لیے موجود ہیں، مرکزی جلوس کا مقررہ وقت کے اندر اختتام یقینی بنایا جائے گا، جلوس کی مانیٹرنگ مرکزی کنٹرول روم سے کی جا رہی ہے۔
جلوس میں موجود جلوسِ عاشورہ میں گرمی سے 200 عزاداروں کی حالت خراب ہو گئی۔
ڈاکٹر شاہد رسول کے مطابق جناح اسپتال کے کیمپ میں دوپہر ایک بجے تک 200 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام افراد کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر دی گئی ہے، شہری شدید گرمی میں ٹھنڈے مشروبات کا استعمال کریں، شہری باہر نکلتے ہوئے گیلا تولیا سر پر رکھیں۔
محکمۂ داخلہ سندھ کی جانب سے کراچی میں عاشورۂ محرم پر ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈبل سواری پر پابندی سے خواتین، بچے، صحافی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار مستثنیٰ ہیں۔
محکمۂ داخلہ سندھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس موقع پر اسلحے کی نمائش، ہیلی کیم اور ڈرون اڑانے پر بھی پابندی عائد ہے۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل اظہر وقاص نے مرکزی جلوس کا دورہ کیا اور سیکیورٹی کا جائزہ لیا۔
ترجمان کے مطابق ڈی جی رینجرز سندھ نے ایم اے جناح روڈ اور اطراف کی سڑکوں کا دورہ کیا۔
حیدرآباد، روہڑی، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالا، گلگت، اسکردو، مظفرآباد، جعفرآباد، نوشہرہ، پاراچنار، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت ملک بھر میں عاشورہ محرم کےجلوس نکالے گئے اور مجالس برپا کی گئیں۔
روہڑی میں طویل دوراینےکا نو ڈھالہ تعزیہ جلوس 34 گھنٹے کی مسافت طے کرکے اور منڈو کھبڑ اور کربلا میدان میں قیام کے بعد شہداء قبرستان اسٹیشن روڈ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس 8 اور 9 محرم کی رات شمع گل ہونےکے بعد امام بارگاہ شاہ عراق سے برآمد ہوا تھا۔
حیدرآباد میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس قدم گاہ مولا علی سے برآمد ہوا، جو کربلا دادن شاہ پر ختم ہوا۔
میرپور خاص، بدین، جیکب آباد، ٹھٹہ، لاڑکانہ، نواب شاہ، تھرپارکر، نوشہروفیروز، دادو، خیرپور، سمیت سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں شہداء کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
ملتان میں یوم عاشور کا امام بارگاہ حرا حیدریہ سے نکلنے والا مرکزی جلوس درگاہ شاہ شمس تبریز پہنچ کر ختم ہوا۔ قدیمی استاد اور شاگرد کے تعزیوں کے جلوس بھی برآمد ہوئے۔
فیصل آباد میں مرکزی جلوس امام بارگاہ عزا خانہ شبیر دھوبی گھاٹ پر ختم ہوا، عزاداروں نے امام عالی مقام، ان کےعزیزوں اور ساتھیوں کی شہادتوں کو سلام پیش کیا۔
گوجرانوالہ، بہاولپور، بہاولنگر، راجن پور، جھنگ، سرگودھا، لودھراں، ڈی جی خان، وہاڑی، جہلم، نارووال سمیت دیگر علاقوں سے نکالے گئے جلوس اپنی منزلوں پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئے۔
روہڑی میں 500 سالہ قدیم ضریح نو ڈھالا کا جلوس برآمد ہوا جبکہ چنیوٹ میں 50 فٹ بلند تعزیوں پر مشتمل جلوس برآمد ہوا۔
پارا چنار، نوشہرہ، مانہسرہ، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ، بنوں، مردان، ٹانک، لکی مروت میں عزاداروں نے نواسہ رسول اور کربلا کے شہداء کو نذرانہ عقیدت پیش کیا اور جلوس نکالے۔
گلگت میں مرکزی جلوس مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا واپس مرکزی امامیہ مسجد پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ اسکردو، گانچھے، کھرمنگ، شگر، استور میں یوم عاشور کے ماتمی جلوس روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے واپس اپنے مقامات پر ختم ہوئے۔
مظفرآباد میں عاشورہ کا مرکزی جلوس امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری پر ختم ہوا۔ میرپور، بھمبر، باغ، وادی نیلم میں عاشورہ کے جلوس برآمد ہوئے۔
حضرت امام حسینؓ اور میدانِ کربلا میں عظیم قربانی دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے جعفرآباد، نصیرآباد، خضدار، حب میں بھی جلوس نکالے گئے۔
دوسری جانب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں آج 2 ہزار 730 جلوس برآمد اور 2 ہزار 500 سے زائد مجالس ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ1 لاکھ 25 ہزار سے زائد افسران اور اہلکار سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔