وزیراعظم شہباز شریف نے دولت مند اور سرمایہ داروں کو ترجیحاً ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیلیٹ ٹریبونلز کی تعداد 100 تک بڑھانے کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات، ڈیجیٹائزیشن پر طویل اجلاس ہوا، وزیراعظم نے فراڈ ڈیٹیکشن اینڈ انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ بھی ڈیجیٹائز کرنے کی ہدایت کردی۔
شہباز شریف نے کہا کہ چار ماہ میں 800 ارب کا ٹیکس ریفنڈ فراڈ پکڑا ہے۔ 44 ارب روپوں کے 63 مقدمات نمٹا دیے گئے۔ 3 کھرب 2 ارب روپے کے 83 ہزار سے زیادہ کیسز باقی ہیں، سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریفنڈ کا نظام مزید بہتر بنائیں گے، ایف بی آر میں اصلاحات سے محصولات میں اضافہ ممکن ہے، اصلاحات کے متعلق ایف بی آر کے کئی منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر انتہائی افسوسناک ہے۔
وزیراعظم نے ٹیکس اپیلیٹ ٹربیونلز کی کارکردگی جانچنے کیلئے ڈیش بورڈ تیار کرنے کی ہدایت دی، ایف بی آر کا فراڈ ڈیٹیکشن اینڈ انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ مکمل ڈیجیٹائز کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
شہباز شریف نے پاکستان ریونیو آٹو میشن اتھارٹی میں اصلاحات سے متعلق تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
ایف بی آر کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ مختلف عدالتوں، ٹربیونلز میں 3.2 کھرب روپے کے 83,579 مقدمات زیر التواء ہیں، چار ماہ کےدوران مختلف عدالتوں نے تقریباً 44 ارب روپوں کے 63 مقدمات نمٹائے، ٹیکس دینے کی استطاعت رکھنے والے 49 لاکھ افراد کی نشاندہی کی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ تاجر دوست موبائل فون ایپلیکیشن کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ ریٹیلرز رجسٹر ہو چکے، کسٹمز آٹو میٹڈ اینٹری ایگزٹ سسٹم کی تیاری کیلئے کام کا آغاز کیا جا چکا ہے، سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن نظام لایا جا رہا ہے، ٹیلی کام سیکٹر سے اس نظام کا نفاذ کیا جا چکا، سنگل سیلز ٹیکس کے ذریعے ایف بی آر ملک بھر کی ریونیو اتھارٹیز سے منسلک ہوجائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 49 لاکھ افراد میں دولتمند، سرمایہ دار کو ترجیحی بنیادوں پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، غریب طبقے پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے گودار بندرگاہ میں بھی آٹو میٹڈ انٹری ایگزٹ سسٹم (اے ای ای ایس) نظام کے نفاذ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر 2024 تک ہر ٹیکس دہندہ کیلئے سنگل سیلز ٹیکس سسٹم لاگو کیا جائے۔