اسلام آباد( طاہر خلیل)اسے ایک معتبر پارلیمانی روایت سمجھا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ کے ہراجلاس کے موقع پر چیئرمین سینٹ کی طرف سے ایوان بالا کے اراکین کیلئے خصوصی ضیافت کااہتمام کیا جاتا ہے لیکن دارالحکومت کی سیاسی گہما گہمی سے ہٹ کر پارلیمنٹ کی یہ منفرد تقریب تھی جوایک نئی پارلیمانی تاریخ رقم کرگئی۔ بدھ کو جس وقت اپوزیشن جماعتیں نواز حکومت کیخلاف حکمت عملی طے کررہی تھیں اسی لمحے شاہراہ دستور سے کچھ فاصلے پر ہی چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی ایک نئی پارلیمانی روایت قائم کررہے تھے۔جس میں سینٹ سیکرٹریٹ کے گریڈ ایک کےنچلے درجے کے ملازم سے لے کر 22 گریڈ کے سیکرٹری تک کےتمام عہدیدار شریک تھے۔ چیئرمین سینٹ نے ان کے اعزاز میں عید ملن استقبالیہ ترتیب دیا تھا۔ تقریب کی خاص بات یہ تھی اس میں کوئی پروٹوکول تھا نہ کسی افسر کیلئے نشست مختص کی گئی۔ جس کو جہاں جگہ ملی براجمان ہوگیا۔ افسروں کے ساتھ ان کے قاصد ایک ہی ٹیبل پر ایستادہ ہوئے۔ چیئرمین سینٹ کی جانب سے سیکرٹریٹ کے ہر سٹاف ممبر کو بند لفافے میں دعوت نامہ بھجوایا گیا تھا۔ قبل ازیں عید الفطر کے موقع پر بھی کسی امتیاز کے بغیر سیکرٹریٹ کے تمام ملازمین کو چیئرمین نے اپنے دستخط کے ساتھ عید کارڈ بھیج کر ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ اس کا مثبت رد عمل ا س طرح سامنے آیا کہ ایوان بالا کے ملازمین اپنے فرائض کی ادائیگی میں لگن، محنت سے پیشہ وارانہ استعدادی صلاحیتوں کا بھرپور استعما ل کرنے لگے ہیں۔ رضا ربانی جو اپنے ترقی پسند نظریات کی وجہ سے محروم طبقات کے حقوق کی جدوجہد کے ہمیشہ حامی رہے ہیں چیئرمین سینٹ بننے کے بعد انہوں نے اپنے سیکرٹریٹ کے نچلے درجے کے ملازمین کے مسائل کے حل میں خصوصی دلچسپی لی ۔یوں تواعلیٰ افسروں کو تو لگژری کاروںکی سہولتیں حاصل ہوتی ہیں تاہم نچلے درجےکےملازمین کی آمدورفت بسوں کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔چیئرمین کی حیثیت سے انہوں نے پہلا آرڈر جاری کیا تھا جس کے ذریعے چھوٹے درجے کے ملازمین کیلئے بس کا کرایہ نصف کر دیاگیا اور سروس سے ریٹائر ہونے والے یا دوران سروس انتقال کر جانے والے ملازمین کے ایک بچے کیلئے روزگار کی فراہمی کو یقینی بنایاگیا اس کام کو ادارہ جاتی حیثیت دی گئی اور سیکرٹری سینٹ امجد پرویز ملک کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی گئی ہے۔ اس طرح سرکاری ملازمت کی فراہمی کے لئے چیئرمین سینٹ نے اپنے صوابدیدی اختیارات سے دستبردار ہوکر درخشندہ مثال قائم کی ہے۔ریٹائر ہونے والے ملازمین کو عزت و تکریم سے رخصت کرنے کیلئے نئے ایس او پی بنائے گئے ہیں جن کے ذریعے ریٹائر منٹ کےموقع پر انہیں چیئرمین کے دفتر میں چائے پر مدعو کیا جاتا ہے اور یادگاری شیلڈ دی جاتی ہے۔ جس پر سروس پریڈ کندہ ہوتا ہے۔ اس نئی روایت کے تحت اب تک 14 افرا د کیلئے چیئرمین آفس میں خصوصی تقاریب کا انعقاد ہوچکاہے۔ آئین نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو اپنی بجٹ سازی کا اختیار دیا ہے تاکہ پارلیمانی بالادستی کا تصور برقرار رکھا جاسکے۔ اس مقصد کیلئے سپیکر اور چیئرمین کی سربراہی میں دونوں ایوانوں کی فنانس کمیٹیاں بجٹ کی منظوری دیتی ہیں ، مگر چیئرمین سینٹ بننے کے بعد رضا ربانی نے مالیاتی شفافیت اور خود احتسابی نظام کو رواج دینے کیلئے سینٹ کا بجٹ ایوان میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔