سابق سفیر ضمیر اکرم نے کہا ہے کہ تسلیم کرنا ہو گا کہ پاکستان ہر وقت امریکی ریڈار اسکرین پر موجود نہیں ہے۔
اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے ضمیر اکرم نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات امریکی مفادات کے تناظر میں تعاون اور شراکت داری کی بنیاد پر ہوتے ہیں، سرد جنگ اور دہشت گردی سے جنگ پاک امریکا تعلقات پر اثرانداز ہوتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ، پاک بھارت تعلقات بھی پاک امریکا تعلقات پر اثرانداز ہوتے رہے، پاکستان کو امریکا میں دہشت گردی کے کراس روڈ، ایٹمی پھیلاؤ کا ذمے دار، دہرے معیار والی ریاست اور فوجی آمرانہ حکومتوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
ضمیر اکرم کا کہنا ہے کہ کہا گیا امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور تجارت کا حجم 9 ارب ڈالرز ہے، امریکا نہیں بلکہ چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
سابق سفیر نے کہا کہ امریکا کے پاکستان کی جانب رجحان اور بھارت کی جانب رجحان میں بہت فرق ہے، امریکا کی نظر میں بھارت اس خطے میں چین سے اختلافات کے باعث اس کے لیے سیکیورٹی پرووائیڈر ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ شواہد ہیں بی ایل اے و دیگر علیحدگی پسند جماعتیں پاکستانی و چینی مفادات کو نشانہ بنا رہی ہیں، امریکا کو اس معاملے سے کوئی دلچسپی نہیں نہ ہی وہ اس کو مسئلہ سمجھتا ہے، ہماری اقتصادی خودمختاری کو واشنگٹن میں وہی احترام دیا جائے جو بھارت کو دیا جاتا ہے۔