’تم کون ہم کون، رضا کار رضا کار‘ بنگلادیش میں حسینہ واجد حکومت کا دھڑن تختہ کرنے والی طلبا تحریک میں یہ نعرہ مزاحمت کی علامت بنا رہا۔
طلبا نے اس نعرے کو اُس وقت اپنایا تھا جب حسینہ واجد نے کوٹا سسٹم پر تنقید کرنے والوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سرکاری ملازمتوں میں آزادی کے لیے لڑنے والوں کے پوتے پوتیوں کو کوٹا نہیں دیا جائے گا تو کیا ’رضاکاروں‘ کے پوتے پوتیوں کو دیا جائے گا۔
بنگلادیش اسٹوڈنٹس نے یہ نعرہ ایک طعنہ ’رضاکار رضاکار‘ حسینہ واجد کو مظاہروں کے دوران خوب سنایا۔
یہ حسینہ گورنمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ کا مخالفین کےلیے ایک قومی طعنہ بھی سمجھا جاتا تھا۔ مگر آج اسی سیاسی نعرے نے حسینہ واجد کو فارغ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ عوام نے الٹ دیا۔ حسینہ وزارت عظمیٰ چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئیں۔
فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔ عوام جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے۔ فوج نے اقتدار جلد عبوری حکومت کو دینے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کردی۔
بھارت پہنچنے پر شیخ حسینہ واجد کا ایئرپورٹ پر استقبال بھارتی مشیر قومی سلامتی اجیت ڈوول نے کیا۔