ملک میں پاسپورٹ کے اجرا میں تاخیر کی شکایات کئی ماہ سے مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اپریل کے آخری دنوں میں امیگریشن حکام کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ زیرالتواپاسپورٹوں کی تعداد چھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے جن میں ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک دونوں قسم کے پاسپورٹ شامل ہیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ نارمل فیس کے ساتھ پاسپورٹ کیلئے درخواست دینے والے اکثر شہریوں کے پاسپورٹ دسمبر 2023 کے بعد سے پرنٹ نہیں ہو پائے ہیں۔ ارجنٹ فیس والوں کو درخواست دینے کے بعد پانچ کاروباری دنوں میں پاسپورٹ ملنے چاہئیں لیکن انہیں بھی تقریباً تین ہفتوں سے ایک ماہ تک انتظار کرنا پڑ رہا ہے جبکہ عوام کو پاسپورٹ کی ڈلیوری میں تاخیر سے متعلق آگاہ کرنے کیلئے کوئی طریقہ کار بھی وضع نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم گزشتہ روزوفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاسپورٹ اجراکا معاملہ دو ماہ میں حل ہوجائیگا کیونکہ ستمبرکے آخر تک پاسپورٹ کی پرنٹنگ کی صلاحیت بڑھ کر 55 سے 60 ہزار یومیہ ہو جائے گی۔ وزیر قانون نے صراحت کی کہ 2004ء میں اس وقت کی ضروریات کے مطابق مشینری اور سافٹ ویئر لگایا گیا تھا جس کی استعداد24سے26ہزار یومیہ پرنٹنگ کرنے کی ہے مگر اب پاسپورٹ کی ڈیمانڈ بڑھ کر روزانہ 45 ہزار ہو چکی ۔اس کے علاوہ مشنز کی تعداد بھی 20 سے بڑھ کر 92 ہو گئی اور پاسپورٹ کے دفاتر بھی بڑھ کر300 ہوچکے ہیں لہٰذا نئی مشینری اور جدید پرنٹرز درآمد کرنے کیلئے ٹینڈرز کر لیے گئے ہیں۔امید ہے کہ اس یقین دہانی کے مطابق پاسپورٹ کے اجرا میں تاخیر کا مسئلہ بتائی گئی مدت میں حل ہوجائے گا لیکن ایسے حالات میں متعلقہ حکام کی جانب سے لوگوں کو درپیش مشکلات سے پہلے ہی آگاہ کردیا جانا چاہیے تاکہ وہ غیرضروری طور پر انتظار کی کوفت کا شکار نہ ہوں ۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998