وطن عزیز کے نامور کالم نویس ،ڈرامہ نگار، صوفی گھرانے کے چشم وچراغ عطاء الحق قاسمی نے تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام پرایک کالم لکھا ہے جس میں ان کا خوب تمسخر اڑایا ہے، انھوں نے اس کالم میں وہ باتیں لکھی ہیں جو تیس، چالیس سال قبل ڈاکٹر طاہر القادری کے بدترین مخالفین مخصوص ایجنڈا اور مقاصد کیلئے لکھا کرتے تھے۔ حیرت ہوئی کہ ان کو وہ پرانی الزام تراشی پر مبنی بے سروپا باتیں دہرانے کی فی الوقت ضرورت پیش کیوں آئی؟ ہم دوسروں کی اچھائی پر نظر رکھنے کی بجائے کمی اور کوتاہی تلاش کیوں کرتے ہیں؟ ڈاکٹر طاہر القادری کے بارے میں اور بھی بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے، ان کی خدمات کا تذکرہ بھی کیا جا سکتا ہے، ڈاکٹر طاہر القادری 80کی دہائی کے پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں، قاسمی صاحب سمیت لاتعداد دانشوروں سے زیادہ پڑھے لکھے اور ان سے زیادہ حلقہ اثر رکھتے ہیں، کم از کم کسی کے مقام و مرتبہ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، ڈاکٹر طاہر القادری نے علم کی جتنی خدمت کی ہے اس صدی میں کوئی دوسرا ہے تو اس کا نام لیں،؟ ڈاکٹر طاہر القادری نے جو سنجیدہ علمی کام کیا ہے وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ہم سب جانتے ہیں لطیفوں اور ہجو گوئی کی عمر کتنی ہوتی ہے؟ ڈاکٹر طاہر القادری نے حال ہی میں آٹھ جلدوں پر مشتمل قرانک انسائیکلو پیڈیا تالیف کیا ہے جس کی پذیرائی پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہو رہی ہے۔ قاسمی صاحب نے لکھنا تھا تو اس پر لکھتے، انہوں نے آٹھ جلدوں پر مشتمل عربی زبان میں انسائیکلو پیڈیا آف حدیث مکمل کیا جو شائع ہو چکا ہے، ڈاکٹر طاہر القادری نے 35جلدوں پر قرآن مجید کی تفسیر مکمل کی ہے، ڈاکٹر طاہر القادری نے 12جلدوں پر مسند امام علی تالیف کی ہے جو طباعت کےآخری مرحلے میں ہے۔ ہزار سال کی تاریخ میں پہلی بار انہوں نے تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ حضرت امام علیؓ سے مروی احادیث مبارکہ کی تعداد 6ہزار یا 7ہزار نہیں 15ہزار سے زائد ہے اور یہ مسند 12جلدوں پر مشتمل ہے آج فتنہ خوارج کا بڑا غلغلہ ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اس پر 6سو صفحہ کی کتاب 2010ء میں لکھ دی تھی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے حال ہی میں The Manifestقرآن کے نام سے قرآن مجید کا عربی زبان سے براہ راست انگریزی زبان میں ترجمہ کیا ہے جو چھپ چکا ہے، جسے دنیا بھر کے انگریزی طبقات بہت سراہ رہے ہیں انکے اُردو ترجمہ عرفان القرآن کے درجنوں زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں اس سے مستفید ہونے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے منہاج یونیورسٹی لاہور قائم کی جہاں کم آمدنی والے ہزاروں خاندانوں کے طلبہ سستی ترین اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے نام سے تعلیمی ادارہ قائم کیا جو جامعہ الازہر سے الحاق شدہ ہے یہاں قدیم وجدید علوم پڑھائے جاتے ہیں۔ یہاں کے فارغ التحصیل بیک وقت ڈاکٹر بھی ہوتے ہیں اور اسلامی اسکالر بھی، جج بھی ہوتے ہیں اسلام کے مبلغ، ماہر تعلیم بھی ہوتے ہیں۔ اسی طرح منہاج ویمن کالج قائم کر کے انھوں نے پسماندہ اضلاع کی بیٹیوں کیلئے اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھولے، ہزار ہا بیٹیاں اس کالج سے مستفید ہو رہی ہیں۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت 6سو اسکول قائم کیے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے قلم کی برکت سے 25ہزار سے زائد نوجوان روزگار کما رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے آغوش آرفن کیئر ہوم کے نام سے لاہور میں ایک ایسا ادارہ قائم کیا ہے جو یتیم بچوں اور بچیوں کو مکمل سرپرستی فراہم کرتا ہے۔ ان یتیم بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کے بعد روزگار دلوایا جاتا ہے ان کی شادیاں بھی کروائی جاتی ہیں ایسی سینکڑوں یتیم بچیاں اور بچے ڈاکٹر طاہر القادری کو اپنا باپ سمجھتے ہیں اور انہیں ہمیشہ اپنی دعائوں میں یاد رکھتے ہیں۔ ایک بار ڈاکٹر اجمل نیازی نے اس آغوش آرفن کیئر ہوم کا دورہ کیا تھا اور یتیم بچیوں کی سہولیات اور نگہداشت دیکھ کر بےساختہ بولے کہ مجھے میرے ماں باپ نے اس طرح نہیں پالا جیسے یہ یتیم پل رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان سمیت امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، یورپ، جاپان، ملائیشیا، کوریا، ہانگ کانگ اور افریقی ممالک میں سینکڑوں اسلامک سنٹرز قائم کیے، جہاں آباد مسلم خاندانوں کے بچے اور بچیوں کو دین کی تعلیم ملتی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی دینی و فلاحی خدمات کا دائرہ کار بڑا وسیع ہے۔ مگر افسوس قاسمی صاحب نے ملک وملت اور انسانیت کیلئے ان کی خدمات کا احاطہ کرنے کی بجائے مذاق اڑایا، ان کی عزت کم کرنے کی کوشش کی حالانکہ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، اگر ہم اہل علم کا مذاق اڑانے والی قوم نہ ہوتےتو آج ہمارا یہ حال نہ ہوتا۔ قاسمی صاحب آپ نے لکھنا تھا تو آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کرنے والوں کے خلاف لکھتے جن کی وجہ سے آج ہر مزدور، کلرک، کم آمدنی والا بھکاری بن گیا ہے، اس قوم کے کروڑوں بچوں کو تعلیم کے زیور سے محروم رکھنے والوں کے خلاف لکھتے، لکھنا تھا تو ان بیروزگار نوجوانوں کیلئے لکھتے جو لائنیں بنا کر ایئر پورٹ کے باہر کھڑے ہیں کہ جتنی جلد ہو سکے اس ملک سے چلے جائیں، محترم قاسمی صاحب ڈاکٹر طاہر القادری نے آپ کا کیا بگاڑا ہے وہ تو اپنے حصے کی شمع جلائے بیٹھے ہیں اگر ہم ایسے لوگوں کی پذیرائی نہیں کر سکتے تو ان کا تمسخر تو نہ اڑائیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری اس وقت بھی ملائیشیا کے دورہ پر ہیں، 12اگست کو انہوں نے کوالالمپور میں ایک بین الاقوامی سیرت کانفرنس سے خطاب کرنا ہے۔ اس کے بعد جاپان، ہانگ کانگ اور کوریا میں بھی سیرت کانفرنس سے خطاب کرنا ہے، انہوں نے جولائی میں آسٹریلیا میں سیرت النبیﷺ کانفرنسز سے خطابات کیے ان کانفرنسز میں شریک ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حسن ظن رکھنے، سچ بولنے اور لکھنے کی توفیق دے، جن لوگوں پر اللہ نے کرم کیا ہے ان سے حسد کرنےکی منفی سوچ سے بچائے اور ہماری آخرت کو سنوارے۔