• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حافظ نعیم الرحمٰن کا فیض حمید کے معاملے پر بات کرنے سے گریز

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن صحافی کے سوال پر فیض حمید کے معاملے پر بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے اس پر بات نہیں کرنا چاہتا۔

امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے ملک کی صورتحال پر اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس صرف 40 دن رہ گئے ہیں، ہم تعاقب کر رہے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ عوام مایوس ہوں، ہم چالیس دن سڑکوں پر موجود رہیں گے، یہ جماعت اسلامی کا مسئلہ نہیں 25 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ملک میں 74 فی صد افراد اپنے اخراجات پورے نہیں کرسکتے، 80 فی صد نوجوان اس ملک میں نہیں رہنا چاہتے۔ حکومت کو نوجوانوں کی نفسیات کو سمجھنا چاہیے لیکن حکمرانوں نے ایسا تاثر پیدا کردیا ہے کہ یہاں کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا، کوئی مستقبل نہیں بنا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں بے امنی ہے، سندھ میں ڈاکو راج قائم ہے، پنجاب کے حالات بھی پہلے سے بد تر ہیں۔ حکمران لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو بہتر کریں۔ بارڈرز کے ذریعے اسمگلنگ سے ڈھائی سو ارب کا نقصان ہورہا ہے اگر اسمگلنگ بند ہوجائے تو پاکستان کے حالات بہتر ہونا شروع ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم آئی پی پیز کو رو رہے تھے، مٹیاری میں 4ہزار میگا واٹ پاور پروجیکٹ کے بھی کیپسٹی چارجز آگئے، عوام پر ٹیکسز عائد کیے جا رہے ہیں، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن ایف بی آر ٹیکس کو بڑھانے کے بجائے کرپشن کو بڑھا رہا ہے، تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس کم کرنا چاہئے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی کا کہنا ہے کہ پاک ایران گیس لائن پاکستان کی اس وقت اہم ضرورت ہے، گیس پائپ لائن پر فوری کام ہونا چاہیے۔ پاک ایران پائپ لائن پر کام ہوا تو گیس کی ضرورت پوری ہوجائے گی

انہوں نے کہا کہ کوہاٹ میں گیس کی معقول ایکسپلوریشن ہوئی ہے، اگر حکمران اقدامات اٹھاتے تو گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا نہ ہوتا، گیس ایکسپلوریشن کا پراسس تیز رفتاری سے جاری رکھنا چاہئے۔ پاکستان کے پاس دنیا کو دینے کے لیے بہت کچھ موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تاجروں سے مشاورت جاری ہے، ہمارے پاس متعدد آپشنز موجود ہیں، یہ جماعت اسلامی کا مسئلہ نہیں 25 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔ تاجر اور صنعت کاروں کو شکایات ہیں، ہماری ایکسپورٹ بھی متاثر ہورہی ہیں۔ گورننس اور ایمانداری نہیں ہوگی تو بوجھ عوام پر پڑے گا، اگر حکمران طبقے نے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا تو باہر نکلیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ تاجر تنظیموں کیساتھ مل کر پرامن احتجاج کی کال دینگے، ہمارے پاس احتجاج کے اور بھی آپشن موجود ہیں، ہم نے سنجیدگی کیساتھ ایک ایک چیز کو دیکھا بڑھکیں نہیں ماری۔

قومی خبریں سے مزید