• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جماعت اسلامی کے مری روڈ راولپنڈی میں چودہ روزہ عوامی احتجاجی دھرنے کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ لگتا ہے کہ حکومت نے عوامی مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ پٹرول کی قیمت میں کمی کے بعد اب پنجاب حکومت نے بجلی کی قیمت میں چودہ روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے۔ وفاق اور دیگر صوبوں کی حکومتوں کوبھی فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کرنی چاہئے۔ پورے ملک کے عوام کو عارضی نہیں بلکہ مستقل ریلیف ملنا چاہیے۔ چند روز قبل اسی تناظر میں لاہور میں جماعت اسلامی سینٹرل پنجاب کے امیر محمد جاوید قصوری سے تفصیلی ملاقات ہوئی ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا چودہ روزہ دھرنا ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔ جماعت اسلامی نے عوامی ایشوز کی بھرپور اور موثر ترجمانی کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی آج نئے عزم کے ساتھ دوبارہ متحرک ہو چکی ہے۔ پورے ملک میں جماعت اسلامی کے کارکنان نے عوام کو بھی کامیابی سے متحرک کیا ہے۔ اس وقت سیاسی تقسیم کی وجہ سے مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم حکومت کے مزے اڑا رہی ہیں اور پی ٹی آئی اپنے معاملات میں مگن ہے۔ ان حالات میں جماعت اسلامی امید کی کرن کے طور پر میدان میں موجود ہے، ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں جماعت اسلامی کے لیے آئندہ سیاسی اور انتخابی میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کے عوام ذی شعور ہیں اور وہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سے بددل ہو چکے ہیں۔ آئندہ مستقبل جماعت اسلامی کا نظر آ رہا ہے۔

بلوم برگ کی تازہ رپورٹ بھی موجودہ ملکی سنگین صورتحال کی عکاسی کرتی ہے کہ 2021سے اب تک بجلی کے نرخوں میں 155 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، جس سے پاکستان میں بجلی کی کھپت 4 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے لیکن مہنگی بجلی نے عوام کی کمر توڑ ڈالی ہے۔ پاکستان میں مہنگائی ایشیائی ملکوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے آئی ایم ایف سے فنڈز لینے کیلئے25 کروڑ عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ ہمارا تو یہ حال ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ سست رفتاری سے چلنے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات 500ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں، فائر وال تنصیب درحقیقت آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے مترادف ہے، فائر وال کے عجلت میں نفاذ کے سنگین نقصانات سامنے آئے ہیں۔ آن لائن کاروبار تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ افراد کا روزگار خطرے میں پڑ چکا ہے۔ فری لانسرز جو غیر ملکی زرمبادلہ پاکستان میں لاتے ہیں ان کاکام رک چکا ہے۔ کفایت شعاری کے نام پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے 220اسامیاں ختم کرنا افسوس ناک امر ہے۔ حکومت لوگوں کو بے روزگار کرنے کی بجائے اپنے اللوں تللوں پر قابو پائے، غیر ضروری اخراجات ختم کرے، پروٹوکول کے کلچر کا خاتمہ یقینی بنائے بد قسمتی سے حکمرانوں کے عاقبت نا اندیش فیصلوں اور کرپٹ افراد کو کھلی چھٹی دینے کی وجہ سے ہر ادارہ پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہو چکا ہے۔ حکومتی اداروں میں سیاسی بنیادوں اور خلاف میرٹ ہونے والی بھرتیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ ملک کے خسارے میں چلنے والے اداروں کے سالانہ نقصانات 905 ارب تک پہنچ گئے،اسٹیل مل میں ہونے والی کرپشن، بد عنوانی کے باعث 600ارب کا نقصا ن ہو ا۔ پی آئی اے سالانہ 400 ارب سے زائد خسارے کا شکار ہے۔ گزشتہ10سال میں ریلویز، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، این ایچ اے کے نقصانات 5ہزار 595ارب سے تجاوز کر گئے، سرکاری اداروں کے اثاثوں کی بک ویلیو 35ہزار 218ارب روپے ہے جبکہ سرکاری اداروں کے ذمے واجبات 20فیصد اضافے سے 29ہزار 721ارب روپے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے مالی سال 2024میں 13فیصد زائد 8073ارب روپے قرض حاصل کیا ہے جو بڑھ کر اب 68914ارب روپے ہو گیا ہے، جون 2024تک حکومت کا مقامی قرض 47160ارب روپے ہے جبکہ جون 2024تک حکومت کا بیرونی قرض 21754 ارب روپے ہو چکا ہے۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ ملک کا ہر شخص پونے تین لاکھ کا مقروض ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان بے حس حکمرانوں سے اب خیر کی کوئی توقع نہیں ہے۔ گزشتہ ایک سال میں 14مرتبہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے صارفین پر 455ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا ہے جبکہ سرکاری اداروں کی نا اہلی کی بدولت ملک میں 500ارب روپے کی سالانہ بجلی چوری ہو جاتی ہے جس کا بوجھ حکومت اور آئی پی پیز برداشت کرنے کی بجائے غریب عوام پر ڈال دیتے ہیں۔ غریب عوام کو بددیانت ارباب اقتدار، کرپٹ مافیا اور آئی پی پیز مل کر لوٹ رہے ہیں۔ ملک و قوم اس وقت بد ترین حالات سے دوچار ہیں۔ نا مساعد حالات کی وجہ سے عوام مایوس ہو چکے ہیں۔ حکومتی معاشی پالیسیوں میں اشرافیہ کومزید مراعات دی گئیں اور عوام پر ٹیکسوں کی بھر مار کی گئی ہے۔ مہنگائی میں کمی کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے، موجودہ حکمرانوں نے مہنگائی کی حد کر دی ہے۔ ہر آئے دن بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرکے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم ون، ٹو اور کیئر ٹیکرز کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ مہنگائی، لوڈشیڈنگ، بے روزگاری اور بھاری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے پاکستانی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بد ترین مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ملک و قوم کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر جماعت اسلامی سڑکوں پر ہے، وزیر اعظم شہباز شریف عوام کو زبانی کلامی نہیں بلکہ عملاً ریلیف فراہم کر یں۔ بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ لوگوں میں مزید سکت نہیں کہ وہ ٹیکسوں کا یہ بوجھ برداشت کر سکیں۔ دیوالیہ ہونے کے باوجود سری لنکا کی مجموعی برآمدات جی ڈی پی کے 30فیصد تک پہنچ چکی ہیں جبکہ پاکستان کی مجموعی برآمدات جی ڈی پی کے صرف 12فیصد تک ہیں۔

تازہ ترین