ورلڈ یونیورسٹی گیمز 2025 جرمنی میں پاکستانی دستے کی شرکت کے معاملے میں سنگین کوتاہیاں اور بے ضابطگیوں کے معاملے پر انتخاب اور دو کھلاڑیوں کی گمشدگی کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فرمان خان نے ڈی جی اسپورٹس بورڈ کی ہدایت پر تحقیقاتی مراسلہ جاری کردیا جس کی کاپی چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بھی بھیجی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی کے نوٹس میں آیا ہے کہ جرمنی کے شہر رائن روہر میں 16 سے 27 جولائی 2025 تک منعقد ہونے والے ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں پاکستانی یونیورسٹی کے دستے کی شرکت کے سلسلے میں سنگین کوتاہیاں اور بے ضابطگیاں ہوئیں۔ ان میں ٹیم آفیشلز کے انتخاب کے معیار پر سوالات، نظم و ضبط اور لاجسٹک کی ناکامیاں اور ایونٹ کے دوران دو کھلاڑیوں کی تشویشناک گمشدگی شامل ہے۔
مراسلے میں مخصوص مسائل کی اطلاع دی گئی ہے جس کے مطابق تمام ٹیم آفیشلز، سوائے ایک سوئمنگ کوچ کے، مبینہ طور پر مختلف یونیورسٹیوں کے ڈائریکٹرز یا ایچ ای سی کے عملے نے انتخابی عمل کے معیار اور شفافیت کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔
ایچ ای سی کی کمیونیکیشن کے مطابق ایونٹ کے دوران دو طالب علم-ایتھلیٹس کے لاپتہ/مفرور ہونے کی اطلاع ملی، چنانچہ ان معاملات پر پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) کے افسران پر مشتمل ایک فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
کمیٹی 15 روز میں تحقیقات کر کے رپورٹ دے گی، کمیٹی ایچ ای سی کے ذریعے کھلاڑیوں اور ٹیم آفیشلز کے انتخاب کے عمل، بنیاد اور شفافیت کا جائزہ لے گی کہ آیا ان کی شمولیت جائز اور معیاری طریقوں کے مطابق تھی۔
کمیٹی دو کھلاڑیوں کے لاپتہ ہونے کے ارد گرد کے حالات کا پتہ لگائے گی، ٹائم لائن قائم کرے گی اور کسی بھی غفلت یا عمل میں ناکامی کی ذمہ داری کا تعین کرے گی۔
کمیٹی خواتین کی ریلے ٹیم کی نااہلی کی تحقیقات، اس کی تیاری، انتخاب، یا نگرانی میں کسی کوتاہی کی نشاندہی کرے گی اور اس بات کا تعین کرے گی جوڈو کھلاڑی کو مقابلے کی وردی کیوں فراہم نہیں کی گئی اور اس کے ساتھ کوچ کیوں نہیں تھا۔
یاد رہے کہ جرمنی میں منعقدہ ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں آفیشل کی تعداد 17 تھی۔