• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلکتہ میں خاتون ڈاکٹر زیادتی قتل کیس: کالج پرنسپل پر سنگین الزامات

بھارت کے شہر کلکتہ کے میڈیکل کالج اسپتال میں اجتماعی زیادتی کے بعد ڈاکٹر کے قتل کے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے والے کالج پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش پر سنگین الزامات سامنے آگئے۔

بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے کے مطابق ڈاکٹر سندیپ گھوش کے سابق ساتھیوں نے ان پر سنگین الزامات عائد کردیے، جن میں بدعنوانی، بدانتظامی اور اخلاقی خلاف ورزیوں کے الزامات شامل ہیں۔

ڈاکٹر سندیپ گھوش کو کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کے سابق پرنسپل کو خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد سی بی آئی کی جانب سے تفتیش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد بہت سے لوگوں کی جانب سے سوال اٹھایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر سندیب گھوش نے واقعے کے 2 دن بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا اور انہیں دوسرے اسپتال میں کیوں تعینات کردیا گیا؟ حالانکہ ان پر آر جی کار اسپتال میں صورتحال کو ٹھیک سے ہینڈل نہ کرنے پر تنقید بھی کی گئی تھی۔

سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایجنسی نے ڈاکٹر گھوش سے مسلسل تین دن تک پوچھ گچھ بھی کی تاہم اب ڈاکٹر گھوش کے سابق ساتھیوں نے ان پر بدعنوانی اور بدانتظامی سے لیکر اخلاقی خلاف ورزیوں تک کے سنگین الزامات عائد کردیے، جنہیں مافیا جیسی سرگرمیوں کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر گھوش نے آر جی کار میڈیکل کالج سے 1994 میں میڈیکل کی ڈگری حاصل کی، ان کا ابتدائی کیریئر غیر معمولی دکھائی دیا، میڈیکل پیشہ میں رفتہ رفتہ ترقی کی، مگر سال 2021 میں، گھوش کا اپنے پرانے ادارے کے سب سے بڑے عہدے تک پہنچنا غیر معمولی ترقی سے کم نہیں تھا۔

بنگال کے ایک اور اسپتال کے پروفیسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ ’گھوش انٹرویو کے دوران پرنسپل کے عہدے کےلیے سولہویں نمبر پر تھے۔ پھر بھی وہ ٹاپ پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور آر جی کار میڈیکل کالج کے پرنسپل بن گئے۔

آر جی کار اسپتال کے پرنسپل کے طور پر گھوش پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، جن میں مالی بدانتظامی اور غیرقانونی کمیشن کے ذریعے پیسے ہتھیانے اور ٹینڈرز میں دھاندلی کے دعوے بھی شامل ہیں۔

اس سے بھی زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ گھوش پر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیجی گئی لاشوں کو غیر مجاز استعمال کےلیے منتقل کرنے کے الزامات بھی لگائے جاچکے ہیں، جو طبی اخلاقیات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید