امریکا میں 25 سالہ نرسنگ کی طالبہ کے ساتھ زیادتی کے بعد اسے قتل کرنے والا ملزم 43 سال بعد ڈی این اے میچ ہونے کی وجہ سے پکڑا گیا۔
امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق ٹیکساس کے شہر آسٹن میں جنوری 1980 کی ایک شام میڈیکل کی 25 سالہ ایک طالبہ سوزن لی وولف اپنی دوست سے ملنے کےلیے گھر سے نکلی تھی، تاہم اسے نہیں معلوم تھا کہ اب وہ دوبارہ کبھی واپس نہیں لوٹے گی، کیونکہ ایک شخص نے گاڑی میں سے نکل کر اسے اغواء کرلیا تھا۔
پولیس کے مطابق اغواء ہونے کے ایک روز بعد لڑکی کی لاش ملی تھی، اس کے ساتھ زیادتی بھی کی گئی تھی جبکہ سےگلا گھونٹنے کے ساتھ گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی پولیس نے قاتل کی تلاش شروع کردی تھی۔
43 سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد اب اس کیس میں ایک بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور پولیس نے ایک 78 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے جس کے ڈی این اے کا نمونہ مقتولہ کی لاش کے قریب موجود شواہد سے ملتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اپنے ڈی این اے کی وجہ سے پکڑا گیا ہے۔
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے پولیس کا کہنا تھا کہ 25 سالہ طالبہ وولف جس نے 9 جنوری 1980 کو یونیورسٹی آف ٹیکساس میں نرسنگ کے شعبے میں داخلہ لیا تھا، اسی دن اپنی دوست کے گھر جاتے ہوئے اغوا ہوگئی تھی، جسے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
لڑکی کی لاش ملنے کے بعد پولیس کو جائے وقوعہ سے ملزم کے ڈی این اے کے نمونے بھی ملے تھے جسے محفوظ کرلیا گیا تھا۔
تاہم 43 سال بعد پولیس نے اس کیس کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا اور اپریل 2023 میں جنسی زیادتی سے حاصل شدہ ڈی این اے کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کےلیے بھیجا، جس کی رپورٹ آنے کے بعد پولیس کو ملزم کے بارے میں پتہ چل گیا۔
پولیس کے مطابق تفتیشی افسران نے ٹیکساس ڈی پی ایس کرائم لیبارٹری میں جنسی زیادتی کے ثبوت جمع کروائے تھے۔ جس کے بعد پولیس کو کمبائنڈ ڈی این اے انڈیکس سسٹم (سی او ڈی آئی ایس) میں سزا یافتہ مجرموں، غیر حل شدہ جرائم کے منظر کے ثبوت اور لاپتہ افراد کے ممکنہ میچ کے بارے میں معلوم ہوا۔
اس دوران پولیس نے 78 سالہ مبینہ ملزم سے بھی ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے تھے، جو طالبہ کے قتل کی واردات کے وقت اسی علاقے میں موجود تھا اور حالیہ دنوں میں پہلے سے ہی ایک کیس میں پولیس کی حراست میں تھا۔
بعدازاں عدالت نے 78 سالہ ڈیک بریور جونیئر کو شواہد کی بناء پر طالبہ کے قتل کے الزام میں نامزد کردیا ہے۔