بھارتی ریاست کولکتہ میں جونیر ڈاکٹروں نے 31 سالہ خاتون، ٹرینی ڈاکٹر کے زیادتی و قتل کے خلاف احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا۔
خبرایجنسی کے مطابق ترجمان جونیر ڈاکٹرز آر جی کر میڈیکل کالج نے کہا ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا۔
خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت ڈاکٹروں سے ڈیوٹی پر واپس آنے کی اپیل کر رہی ہے جبکہ مظاہرین کی جانب سے خاتون ڈاکٹر کے قتل کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق بھارتی حکومت نے طبی عملے کے تحفظ سے متعلق تجاویز کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں ڈاکٹر سے زیادتی، قتل کے الزام میں ایک پولیس رضاکار بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز اجتماعی زیادتی کے بعد ڈاکٹر کے قتل کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے والے کالج پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش پر سنگین الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے کے مطابق ڈاکٹر سندیپ گھوش کے سابق ساتھیوں نے ان پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں، جن میں بدعنوانی، بدانتظامی اور اخلاقی اور خلاف ورزیوں کے الزامات شامل ہیں۔
ڈاکٹر سندیپ گھوش کو کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کے سابق پرنسپل کو خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد سی بی آئی کی جانب سے تفتیش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔