خیبر پختون خوا لوکل کونسلز ایسوسی ایشن کی جانب سے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو خط لکھا گیا ہے۔
خیبر پختون خوا لوکل کونسلز ایسوسی ایشن نے خط میں کہا ہے کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات 2021ء اور 2022ء میں 2 مراحل میں ہوئے، 2022ء میں منتخب نمائندوں نے نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد دفاتر بھی سنبھالے، پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کیں۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ ترامیم کے ذریعے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کر دیے گئے، ضلعی حکومتوں کے بجائے تحصیل حکومتیں متعارف کی گئیں، صوبے میں اگست 2019ء سے بلدیاتی نظام عملی طور پر موجود نہیں۔
خط میں خیبر پختون خوا لوکل کونسلز ایسوسی ایشن نے ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ مقامی حکومتیں 4 سال کے لیے ہوتی ہیں، آدھی مدت گزر گئی، اب بھی بلدیاتی نظام غیر فعال ہے۔
خط کے مطابق بلدیاتی نمائندوں نے احتجاج بھی کیا اور پشاور ہائی کورٹ میں درخواستیں بھی دیں، 2 سال سے درخواستیں زیرِ التواء ہیں، کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے، صوبائی حکومت بلدیاتی نمائندوں کے کیس کو التواء میں رکھنا چاہتی ہے۔
خط کے مطابق صوبائی حکومت نے 2022ء سے مقامی حکومتوں کو ایک روپیہ جاری نہیں کیا، 30 ہزار منتخب بلدیاتی نمائندے اختیارات کے لیے انصاف مانگ رہے ہیں۔