موٹروے پر خانقاہ ڈوگراں کے قریب افسوسناک واقعے میں لاہور کے ایک ہی گھر کے 4 افراد کی اچانک موت نے قیامت ڈھا دی۔ واقعے میں مرنے والی ایک لڑکی کی شادی 2 ماہ بعد طے تھی۔ ورثاء پوسٹ مارٹم بے دردی سے ہونے پر برہم ہیں۔
ایک ہی خاندان کے 4 افراد کی لاشیں گھر پہنچیں تو کہرام مچ گیا۔ پراسرار طور پر جاں بحق ہونے والوں میں 3 خواتین اور ایک بچی شامل ہے۔
ورثاء کا کہنا ہے کہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم بے دردی سے کیا گیا، غسل کے وقت جسم سے خون بہہ رہا تھا، ورثاء نے دہائی دی کہ ہماری خواتین پردہ کرتی تھیں، ڈیڈ باڈیز کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس سے کلیجہ منہ کو آگیا۔
گزشتہ روز خانقاں ڈوگراں کے قریب 4 افراد کی پرسرار موت کے حوالے سے کار سواروں میں سے زندہ بچنے والے عمر قاسم نے بتایا کہ لاہور سے بذریعہ موٹروے اسلام آباد جا رہے تھے، خانقاہ ڈوگراں پر ہم نے پیٹرول ڈلوایا اور زاد راہ کیلئے کھانے کی چند چیزیں اور کچھ مشروبات بھی لیے، جوس پینے کے بعد اتنا یاد ہے میں نے کچھ دیر سستانے کیلئے گاڑی سائیڈ پر پارک کی اسکے بعد ہوش نہیں رہا۔
عمر قاسم کا کہنا تھا کہ ہم نے راستے میں ایک بیکری سے جوس کے ڈبے لے کر پیے تھے، سروسز اسپتال میں اس کا معدہ صاف کیا گیا، ڈاکٹر نے بتایا کھانے پینے کی چیز میں کچھ زہریلا مواد موجود تھا۔
پولیس کے مطابق فارنزک اور پوسٹ مارٹم رپورٹس آنے کے بعد اصل حقائق سامنے آجائیں گے۔ جاں بحق ہونے والوں کو گذشتہ رات سپرد خاک کردیا گیا تھا۔