• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کےمطابق پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی نوجوان لڑکیوں کو جدید ترین ٹیکنالوجی میں مدد اور رہنمائی فراہم کرنے کیلئے مکمل طور پر کوشاں ہے، خطے کی ترقی کی لئےوزیر اعلیٰ پنجاب کا’’ ڈیجیٹل پنجاب‘‘ کا ویژن اہم کرداراداکرے گا ،تعلیمی اداروں اور کام کرنے کی جگہوں پر خواتین کا تحفظ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ترجیح ہے۔

ہم نے آئی ایم دی کوڈ کے ساتھ ایم او یو سائن کیا ہے جس کے تحت طالبات کو ان کے حقوق سے متعلق آگاہی مہم چلائی جائے گی، تعلیمی ادارے ہوں یا ورکنگ پلیس اور ہر جگہ میں خواتین نمایاں عہدوں پر کام کر رہی ہیں، اس حوالے سے ایوارڈ یافتہ ٹیکنالوجسٹ اور ورلڈ اکنامک فورم کی ینگ گلوبل لیڈرلیڈی میریم جمے پاکستان کے دورے پر آئیں،کوئین میری کالج و اسکول میں خطاب کرتے ہوئے لیڈی میریم نےکہاکہ کینیا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پہلی بار کوڈنگ اکیڈمی کھولی ، پناہ گزین کیمپ ہوں یا حراستی مراکز یا پھر افریقہ بھر کی کچی آبادیاںہر جگہ پر ماحول سازگار نہیں ہوتا بلکہ چیلنجنگ ہی ہوتا ہے، ہم نےنوجوان بچیوں کیلئےایسا پلیٹ فارم تشکیل د یا جو کوڈنگ سکھانے کے لیے وقف ہے، انھیں بزنس ٹو بزنس ٹرم سےآگاہ کرتے ہوئے بزنس کے امور سکھائےجاتے ہیں، معروف عالمی ٹیکنالوجی فرموں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے یہ سب ممکن ہوپایا ہے،عالمی سطح پر ہماری کوششوں ،مہارتوں اور لگن کا بھی اعتراف کیا گیا ہے، نوجوان لڑکیوں میں ڈیجیٹل خواندگی اور آرٹیفشل انٹیلی جنس کے علم کو بڑھانے کے لیےسخت محنت کرنی چاہیے، خواتین اور لڑکیوں کو کوڈنگ سیکھ کر ٹیکنالوجی کو اپنا نا چاہیے۔

پنجاب یونیورسٹی میں’’ آئی ایم دی کوڈ پاکستان‘‘ چیپٹر کی تقریب رونمائی کے موقع پر میریم نے کہا کہ ہم پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہر قسم کی آگاہی اور تعاون کے لیے تیار ہیں، پاکستان میں تعلیمی ادارے ہوں یا ورکنگ پلیس اور ہر جگہ میں خواتین نمایاں عہدوں پر کام کر رہی ہیں اور یہ میرے لیے بڑے فخر اور خوشی کی بات ہے، آئی ایم کوڈ پاکستان کا مقصد ملک بھر میں پانچ لاکھ سے زائد نوجوان خواتین اور لڑکیوں کواپنے ساتھ شامل کرنا ہے تاکہ انھیں مالی طور پر خودمختار بنایا جائے اور وہ پنجاب اور پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر یں،اس کیلئے نہ صرف نوجوان خواتین اور لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے تاکہ وہ پوری توجہ سے ٹیکنالوجی سیکھ پائیں،میرا مقصد خاص طور پر دنیا کی سب سے زیادہ پسماندہ خواتین اور لڑکیوں میں مہارتیں سیکھنے کی دلچسپی کو فروغ دینا ہے، میں جانتی ہوں کہ میں کہاں سے آئی ہوں، میں کتنی دور آئی ہوں، میں کہاں جا رہی ہوں اور میں کہاں جانا چاہتی ہوں۔

آئی ایم دی کوڈ افریقی قیادت میں چلنے والی پہلی عالمی تحریک ہے جو حکومتوں، کاروباری اداروں اور سرمایہ کاروں کو لڑکیوں اور نوجوان خواتین کی حمایت کے لیے متحرک کرتی ہے تاکہ انہیںسائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس، ریاضی اور ڈیزائن کے میدانوں میں آگے بڑھایا جا سکے اور 2030 تک 1 ملین لڑکیوں اور خواتین کو کوڈنگ کرنا سکھایا جا سکے۔

چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی حیثیت سےیہ میرے لیے بڑے فخر کی بات ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل خواندگی اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے جس کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کو ڈیجیٹل خواندگی فراہم کرنا اور کوڈنگ کی مہارتوں کے ذریعے بااختیار بنانا ہے،آئی ایم کوڈ کے ساتھ مل کر طالبات کو ان کے حقوق سے متعلق آگاہی مہم چلائی جائے گی،لڑکیاں بااختیار ہوں گی تو خاندان بااختیار ہوں گے،اس کو آگے بڑھاتے ہوئےپنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام خصوصی نمائش کا انعقاد بھی کیا گیا جس کا مقصد گھریلو خواتین اور تشدد سے متاثرہ خواتین کی مدد کرنا تھا، مشکل حالات کا سامنا کرنے والی خواتین کے لیے ہنر مند ہونا بہت ضروری ہے،ہم پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہر قسم کی آگاہی اور تعاون کے لیے تیار ہیں۔

پنجاب حکومت کی خواتین کے خلاف تشدد پر زیرو ٹالرنس پالیسی ہے،خواتین کی حفاظت اور انہیں بااختیار بنانا ایک ترقی پسند اور پرامن معاشرے کے لیے ناگزیر ہے۔

تازہ ترین